ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
صرف نفی کے پہلو پر عامل نہیں بلکہ پاکستان کے مقابلہ پر ایک ایسا حل بھی پیش کرتی ہے جس سے مسلمانوں کو وہ تمام فائدے حاصل ہو سکتے ہیں جو تحریکِ پاکستان کے حامی پیش کرتے ہیں ۔مزید برآں پورے ہندوستان میں اِن کی قوت اور اِن کا رُسوخ باقی رہتا ہے (ذیل میں فیصلہ ملاحظہ فرمائیے جو اِجلاس سہارنپور میں ہوا ) : جمعیة علماء ہند کا یہ اجلاس ِعام اِس جمود و تعطل کی حالت کو ملک و قوم کے لیے نہایت مضر اور ملِّی حیات و ترقی کے لیے مہلک سمجھتا ہے ۔وہ یہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کی تمام معتدبہ جماعتیں اور عام پبلک حصولِ آزادی کے لیے بے چین و مضطرب ہے اور ہر جماعت اپنی اپنی جگہ اور تمام افراد مختلف خیالات اور فارمولے تجویز کر رہے اور شائع کر رہے ہیں۔مجلسِ عاملہ اپنی رائے اجلاس لاہور منعقدہ ٤٢ء کی تجویز ٤ میں ظاہر کر چکی ہے ، آج پھر اُس کی تجدید کرتی ہے اور اُس کے آخری حصّہ کی رفع اجمال کی غرض سے قدرے توضیح کردینی مناسب سمجھتی ہے ۔یہ بات بدیہی اور مُسلَّمات میں سے ہے کہ ہندوستان آزادی کی نعمت سے اُس وقت تک متمتع نہیں ہو سکتا جب تک ہندوستان کی طرف سے متفقہ مطالبہ اَور متحدہ محاذ قائم نہ کیا جائے اور ہندوستانی کسی متفقہ مطالبہ کی تشکیل اور متحدہ محاذ قائم کرنے میں جتنی دیر لگائیں گے اُسی قدر غلامی کی مدت طویل ہوتی جائے گی۔ جمعیة علماء ِہند کے نزدیک تمام ہندوستانیوں کے لیے عمومًا اور مسلمانوں کے لیے خصوصًا یہ صورت مفید ہے کہ وہ حسبِ ذیل نکات پر اِتفاق کر لیں اور اِسی بنیاد پر حکومت ِبرطانیہ کے سامنے متفقہ مطالبہ پیش کردیں۔ (الف) ہمارا نصب العین آزادیٔ کامل ہے ۔ (ب) وطنی آزادی میں مسلمان آزاد ہوں گے ، اُن کا مذہب آزاد ہو گا، مسلم کلچر اَور تہذیب و ثقافت آزاد ہو گی،وہ کسی ایسے آئین کو قبول نہ کریں گے جس کی بنیاد ایسی آزادی پر نہ رکھی گئی ہو۔