ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
گیارہ بجے طعام تناول کیا اَور تقریباً بارہ بجے سونے کی غرض سے آرام فرمانے لگے۔ راقم الحروف پاؤں دباتارہا کچھ دیر کے بعد آپ کو نیند آگئی اَور ہم لوگ دُوسرے کمرے میں ضروری کام کرنے لگے۔ تقریبًا دو بجے شب کو راقم الحروف اَور چوہدری محمد مصطفی انسپکٹر مدارس (ریٹائرڈ) کو طلب فرمایا۔ ہم دونوں فورًا حاضر ِ خدمت ہوئے۔ اِرشاد فرمایا کہ لو بھئی اصحاب ِ باطن نے ہندوستان کی تقسیم کا فیصلہ کردیا اَور ہندوستان کی تقسیم کے ساتھ بنگال اور پنجاب کو بھی تقسیم کردیا۔ راقم الحروف نے عرض کیا کہ اَب ہم لوگ جو تقسیم کے مخالف ہیں، کیا کریں گے؟ آپ نے جواب دیا: ہم لوگ ظاہر کے پابند ہیں اَور جس بات کو حق سمجھتے ہیں اُس کی تبلغ پوری قوت کے ساتھ جاری رکھیںگے۔ دُوسرے دن گوپال پور کے عظیم الشان جلسہ میں تقسیم کی مضرتوں پر معرکہ آرا تاریخی تقریر اِرشاد فرمائی اَور ایک سال چار ماہ بعد ٣ جون ٤٧ء کولارڈ ماؤنٹ بیٹن گور نر جنرل ہند کے غیر متوقع اعلان سے اِس واقعہ کی حرف بحرف تصدیق ہوگئی۔ یہ واقعہ اوائل ١٩٤٦ء میں پیش آیا۔ ملاحظہ ہو شیخ الاسلام نمبر روزنامہ الجمعیة دہلی ،خصوصی شمارہ جلد نمبر٤٣ بروز ہفتہ ٢٥ رجب ١٣٧٧ھ مطابق ١٥ فروری ١٩٥٨ء صفحہ نمبر ١٦٣ و ١٦٤ سیٹھی صاحب ملاحظہ فرمائیں۔ اِس میں میزبان کا نام بھی ہے۔ ساتھیوں کے نام بھی ہیں اَور راویوں کے بھی۔ سیٹھی صاحب نے لکھا ہے : ''حضرت مولانا مدنی اپنے تبحرِّ علمی کے باوجودعلماء ِظواہر میں سے تھے اور ایک خالص سیاسی شخصیّت تھے۔'' سیٹھی صاحب نے اگر تصوف کا مطا لعہ کیا ہو گا تو وہ یہ بات باآسانی سمجھ سکیں گے کہ اَولیاء کرام کی