ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
دے دیا آپ نے فرمایا تومرے...............پھر آپ نے اُس کے والد اور بھائی کی جہادی مہمات کا ذکر فرماکر اُن کی تعریف کی۔ (بخاری شریف ج ٢ ص ٥٩٩) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عراق کے علاقوں کی فتح کے موقع پر فرمایاکہ اگر آگے کو وسیع فتوحات کے نتیجہ میں اِسلامی عملداری میں شامل ہونے والے علاقوں کی کثیر رعیت کی اقتصادی بدحالی کا اَندیشہ نہ ہوتا تو میں مفتوحہ علاقوں کی زمینیں صرف مجاہدین میں تقسیم کردیتا جیسا کہ نبی علیہ السلام نے خیبر کی زمینوں کو مجاہدین میں تقسیم فرمادیا تھا لیکن اَب میں اِن جاگیروں کو اِسلامی عمل داری میں آنے والے نئے لوگوں پر خرچ کرنے کے لیے بطور ِ خزانہ (اَن لمیٹڈ پیداواری یونٹ کے) باقی رکھوں گا (تاکہ یہ جاگیریں چند لوگوں کے تصرف میں نہ رہیں اور بعد میں آنے والے مفلسوں کو خوشحالی نصیب ہو )۔ (بخاری شریف ج ٢ ص ٦٠٨) مذکورہ بالا واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اِسلام اپنی عمل داری میں آباد کسی انسان کو بے کس ولا چار نہیں چھوڑ تا اُن کے بنیادی حقوق کا مکمل تحفظ کرتا ہے۔ لاہور جیسے بڑے شہر میں آباد ایک محلہ کی خستہ حا لی اور اُس میں بسنے والے ایک گھرانہ کی بدحالی خوشخالوں کے لیے مقام عبرت ہے۔ جب ملک بھر میں اِس درجہ پسماندہ اور بنیادی حقوق سے محروم گلی محلوںکی تعداد ہی لا تعداد ہے تو اُن میں بسنے والے ہمارے ہی جیسے انسانوں کی تعداد کا تو اَندازہ ہی کیا۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلم حکمرانوں کو رحم دل بنائے تاکہ وہ بیکسوں کے کام آکر دُنیا وآخرت کی نیک نامی کے مستحق قرار پائیں۔