ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
اِس کے برخلاف تصویر میں عکس کو بنایا جاتا ہے یا خود بنے ہوئے عکس کو محفوظ کیا جاتا ہے مثلاً آئینہ میں بنے ہوئے عکس کو روغن پینٹ وغیرہ لگاکر محفوظ کیا جاسکتا ہے ۔کیمرہ سے لی گئی فوٹو کے بارے میں بحث سے یہ بات ثابت ہے کہ طریقۂ کار کو اہمیت حاصل نہیں ہے لہٰذا عکس بنانا کسی بھی طریقہ سے ہو اِس سے فرق نہیں پڑتا پہلے دَور میں عکس بنانے کا صرف ایک طریقہ تھا یعنی یہ کہ وہ پائیدار ہو اِس لیے فقہاء نے عکس اَور تصویر میں فرق اِس کی پائیداری کی بنیاد پر کیا ،اَب ہمارے دَور میں عکس بنانے کا ایک نیا طریقہ ایجاد ہوا ہے جس میں بنایا ہوا عکس پائیدار نہیں ہوتا لیکن وہ عکس بہرحال بنایا جاتا ہے بنائے بغیر وہ عکس نہیں بنتا۔ ذُو عکس کو ٹی وی سکرین یا کمپیوٹر سکرین کے سامنے کھڑا کردیجیے کچھ عکس نہیں بنے گا اَب آپ ویڈیو کیمرہ لیجیے اَور ویڈیو ٹیپ تیار کیجیے پھر اُس ٹیپ کو وی سی آر پر چلائیے توآپ کو اِس سکرین پر منظر اَور عکس نظر آئے گا، یہ عکس خودبخود نہیں بناآپ کے بنانے سے بنا ہے اَور آپ نے اِس کا سبب محفوظ کرلیا ہے اَور جب چاہیں عکس کو دیکھ سکتے ہیں لہٰذا تصویر بنانے یا عکس بنانے کی آج کے اعتبار سے دو صورتیں ہوئیں : ایک پائیدار اَور دُوسری ناپائیدار۔ حدیث میں جاندار کی صورت بنانے کے عمل کو مضاہات یعنی اللہ تعالیٰ کی صورت گری کی صفت کے ساتھ مشابہت کہا گیا ہے اصل چیز عکس بنانے کا عمل ہے اِس کی اِس حدیث سے بھی تائید ہوتی ہے : عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذَھَبَ یَخْلُقُ کَخَلْقِیْ الخ (بخاری و مسلم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ۖ کو یہ بتاتے ہوئے سُنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیںاُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو میری بنائی ہوئی (جاندار کی) صورت کی طرح صورت بنانے لگے۔ اس حدیث میں پائیدار اور ناپائیدار کے فرق کے بغیر مشابہت کرنے کے عمل کو ذکر کیا ہے جو دونوں صورتوں میں یکساں ہے۔ علاوہ اَزیں تصویر بنائی جاچکی ہو تو اَب مسئلہ اِس کے استعمال کا رہ جاتا ہے کہ اگر احترام کی جگہ میں ہو تو ناجائز اَور توہین کی جگہ میں ہو تو جائز۔ اصل مسئلہ تصویر بنانے کے عمل کا ہے اَور عمل عکس بنانے کی دونوں صورتوں میں یکساں ہے۔