ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
نہیں۔ یہ سن کر حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا۔ وہ ایسی اچھی تھیں ایسی اچھی تھیں اور اُن سے میری اَولاد ہوئی۔ سبحان اللہ وفاداری اور یاد گاری کی یہ مثال کہاں ملے گی کہ صاحب ِ محبت کے وفات پاجانے پر اُس کے دوستوں سے وہ برتاؤ رکھا جائے جسے وہ خود زِندگی میں اپنے دوستوں سے رکھتا اور اُس پر خوش ہوتا۔ ایک مرتبہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ ۖ کی خدمت میں کھانا ١ اور سالن لے کر جارہی تھیں۔ ابھی پہنچنے بھی نہ پا ئی تھیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے اور عرض کیا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آرہی ہیں وہ آپ کے پاس پہنچ جائیں تو اُن کو اللہ کا اور میرا سلام پہنچا دیجئے اور اُن کو جنت کا ایسا مکان مل جانے کی خوشخبری سنا دیجئے جو موتیوں کا ہوگا جس میں نہ ذرا شور و شغب ہوگا نہ ذرا تکلیف ہوگی۔ ٢ جنت میں خلاف ِ طبع اور مکروہ آواز تو کسی کے کان میں بھی نہ آئے گی مگرخصوصیت کے ساتھ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جو ایسے مکان کی بشارت دی گئی یہ غالباً اِس لیے کہ دشمنان ِ اِسلام اور داعی ٔاِسلام ۖ کے خلاف جو طرح طرح کی باتیں کرتے تھے وہ اُن کے کانوں میں پڑتی تھیں اُن کی وجہ سے جو سخت کوفت ہوتی تھی اُس کی وجہ سے تسلی دینے کے لیے یہ خصوصی بشارت دی گئی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ آنحضرت ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ جنت کی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد ( ۖ) اور مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم فرعون کی بیوی ہیں (الاصابہ)۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ ر ضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ ۖ گھر میں تشریف لاکر گھر سے باہر نہیں جایا کرتے تھے جب تک حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ نہ فرمالیتے تھے۔ ایک مرتبہ ١ لمعات میں لکھا ہے کہ یہ کھانا حضرت خدیجہ غار ِ حرا میں لے جارہی تھیں اور یہ نبوت مل جانے کے بعد کی بات ہے کیونکہ نبوت مل جانے کے بعد بھی آپ ۖ کا غار ِ حرا میں آنا جانا رہاہے ۔ ٢ بخاری ومسلم، الاستیعاب میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آنحضرت ۖ سے عرض کیا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اُس کے رب کا سلام پہنچادیجئے چنانچہ آپ نے پہنچادیا۔ اُس کے جواب میں حضرت خدیجہ نے کہا اَللّٰہُ السَّلَامُ وَمِنْہُ السَّلَامُ وَعَلٰی جِبْرِیْلَ السَّلَامُ یعنی اللہ کے سلام کا جواب کیا دُوں وہ تو خود سلام ہے اور اُسی سے سلامتی ملتی ہے۔ سلام لانے ولے جبرائیل علیہ السلام پر سلام ہو )