ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک ( محمدعامر اَخلاق، متعلم جامعہ مدنیہ جدید ) حسبِ معمول اَخیر عشرہ میں ہونے والے اعتکاف کا معمول اِس سال سے خانقاہ ِ حامدیہ رائیونڈ روڈ میںشروع کرا دیا گیا۔ ملک کے اطراف واَکناف سے آئے ہوئے سالکین مسجد حامد میں شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب کی معیت میںمعتکف ہوئے اور سلوک و احسان ،ریاضت و مجاہدہ میں مشغول ومصروف رہے۔ اللہ تعالیٰ اِس خیر کے سلسلے کو قبول فرماکر قیامت تک کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے، آمین۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب کی جانب سے مسترشدین و مریدین کے لیے کچھ اعمال ِاجتماعیہ کی ہدایات تھیں اور کچھ حسب ِحال ہر ایک کے لیے اِنفرادی اَعمال کی ہدایات تھیں۔ ہر روز ظہر کی نماز کے بعد ختم خواجگان ہوتا ، بعد اَزاںحضرت شیخ اور تمام مریدین و مقیمین شیخ المشائخ مُرشدنا و سیدنا مولانا سید حامد میاں صاحب قدس اللہ سرہُ العزیز کے ملفوظاتِ عظیمہ اور مواعظ کریمہ کی کیسٹ سننے کے لیے ایک حلقہ میں بیٹھ جاتے، جب حضرت اقدس اپنے ناصحانہ انداز میں آیاتِ قرآنیہ اور احادیث ِنبویہ کی تشریح بیان فرماتے تو ایسے محسوس ہوتا تھا کہ چشمۂ محبت ِالٰہیہ کی آبشاریں ہمارے ویران و خشک دلوں کی بنجر زمین کو سیراب کررہی ہیں اور معصیت و نافرمانی کی ظلمت و تاریکی نورِ معرفت کے ہواؤں کے جھونکوں سے زائل ہورہی ہے۔حضرت اقدس کے درس ِ حدیث کی کیسٹ تقریبًا آدھ پون گھنٹہ سنی جاتی ۔اِس کے بعد شمائل ترمذی سے کچھ پڑھ کر سنایا جاتا اور پیش آمدہ احوال و مسائل حضرت شیخ سے دریافت کیے جاتے اور بیعت کے خواہشمند بیعت ہوتے ۔بعد اَزاں عصر تک سالکین اپنے اپنے انفرادی عمل میں مشغول رہتے۔ بعد نمازعصر جناب رسول اللہ ۖ کی سیرت اور سنتوں کے متعلق ''نبوی لیل و نہار'' نامی رسالہ جس کو حضرت شیخ خود پڑھ کر ہمیں حضور ۖ کی اطاعت وفرمانبرداری اور سنت ِنبوی کی پیروی کی اہمیت و ضرورت بیان فرماتے،یہ عمل بیس پچیس منٹ جاری رہتا ۔ اس کے بعد حلقۂ ذکر ہوتا اور ہر سالک اپنے ہدایت کردہ ذکر میں افطار تک مشغول رہتااور پھر حضرت شیخ کی معیت میں تمام مریدین روزہ افطار کرتے۔ جب عشاء کی نماز اور تراویح سے فارغ ہوجاتے تو حضرت شیخ کی صحبت میں سارے مریدین و متعلقین حضرات ایک حلقہ میں جمع ہوجاتے، اس حلقہ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب قدس سرہ