Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

50 - 64
تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار
(  حضرت مولانا محمدعیسیٰ صاحب منصوری، لندن  ) 
اقوامِ عالم کے درمیان جنگ کافیصلہ کُن پہلوہمیشہ علم رہاہے، شکست خوردہ اقوام کے لیے دوبارہ غلبہ وعروج کی راہ صرف علم کی شاہراہ سے گزرتی ہے۔ گیارہویں صدی عیسوی میں عربوں سے ملنے والے علمی ورثہ نے عثمانیوں کواِس قابل بنادیاتھاکہ وہ دُنیاکی سب سے بڑی سیاسی وعسکری طاقت کاسامناکرکے اُسے شکست دے سکیں۔ 
اِنسان کی قسمت علم سے وابستہ ہے اللہ تعالیٰ نے اُس کی دُنیوی واُخری کامیابی و فلاح کامدارعلم پررکھاہے یہی وجہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کواپنی معرفت کے علم کے ساتھ علم الاسماء یعنی کائناتی علم سے بھی سرفرازفرمایا۔ جوبھی قوم کائنات کی ماہیت وحقیقت اوراُس کے استعمال کے طریقوں سے زیادہ واقفیت رکھے گی دُنیوی نظام واقتدار اُن کے حوالے کیاجائے گایہی ہمیشہ ضابطہ ٔخداوندی اورسنت اللہ رہی ہے۔ 
تشریحی وتکوینی دونوں علم اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کے ذریعے اِنسانوں کوعطاکیے ،اللہ کاآخری پیغام (قرآن)دونوں علوم سے بھرپورہے دونوں علوم کی اہمیت سینکڑوں آیات سے ہویداہے پیغمبراسلام  ۖ نے علم کوایک وحدت کے طورپردیااورآپ کی تربیت کردہ جماعت نے دونوں علوم میں سرفرازی حاصل  کی۔ کائناتی نظام کواَحسن طریقے پر چلانے میں حضرت عمر کی اوّلیات اورمعاصراَقوام پرغلبہ کے لیے عصری ٹیکنالوجی میں سبقت دورِعثمانی کے بحری بیڑے سے ظاہرہے جس نے 654 ء میںاُس دَورکی سب سے بڑی سپر پا و ر ( سلطنت ِرُوما ) کے بحری بیڑے کے تمام پانچ سوجہازایک دِن میں بحررُوم میںغرق کرکے  بحر رُوم سے 800 سالہ رُومی تسلط ختم کرکے اُس پرمسلمانوں کی حکمرانی قائم کردی۔ اُس کے بعداِسلامی بحری طاقت کوصدیوں تک کوئی قوم چیلنج نہ کرسکی۔
دورِ خلافت ِ راشدہ کے بعد اَسی سال اُموی دورمیں مسلمان اَفریقہ، وسط ایشیایورپ کی فتوحات و  استحکام کے ساتھ اُس دورکے تمام کائناتی وعصری علوم وفنون میں اقوام عالم سے سبقت حاصل کرچکے تھے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter