ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
س شخص سے زیادہ نقصان کی تلافی کا حقدار ٹھہرتا ہے جو اِس کے مقابلے میں کم عطیہ دے کہ وہ کم نقصان کی تلافی کا حقدار ٹھہرتا ہے گویا عطیہ (پریمیم) کی کمی اور زیادتی کی بنیاد پر نقصان کی تلافی میں کمی زیادتی کرنا اُسے عقد معاوضہ کے قریب کر دیتا ہے۔'' (تکافل ص 102 ) صمدانی صاحب کا جواب : پالیسی ہولڈرز تبرع (عطیہ) کے طور پر وقف پول میں جو رقوم جمع کرائیں اُس میں کمی زیادتی کی بنیاد پر کم یا زیادہ نقصان کی تلافی اگر پالیسی ہولڈر کا قانونی حق نہ ہو بلکہ وقف کی طرف سے صرف وعدہ ہو تو پھر یہ معاملہ بلاشبہ عقد معاوضہ میں داخل نہیں اِس لیے کہ عقد معاوضہ میں ہر فریق کو اپنا معاوضہ لینے کا حق حاصل ہوتا ہے جبکہ یہاں ایسا نہیں ہے۔ (تکافل ص 103) ہم کہتے ہیں : تکافل کمپنی کے وقف فنڈ کی شرائط میں یہ بات گزر چکی ہے کہ وقف سے صرف وہ لوگ فائدہ اُٹھا سکتے ہیں جو اِس وقف کو چندہ و عطیہ دیں گے۔ اور ضابطہ ہے کہ شرط الواقف کنص الشارع یعنی واقف کا شرط لگانا ایسا ہے جیسے شارع کا فرمان (تکافل ص 100) جس کا دُوسرے لفظوں میں یہ مطلب ہے کہ واقف کی شرط کو قانونی حیثیت حاصل ہے محض اخلاقی نہیں اور اِس کی بنیاد پر چندہ و پریمیم ادا کرنے والے وقف سے فائدہ اُٹھانے کے قانونی حقدار ہوئے اور وہ قانونی بنیادوں پر اپنا حق وصول کرسکتے ہیں۔ جناب صمدانی صاحب بھی اِن کے قانون حق کے احتمال کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اِس صورت میں وہ عجیب تاویل کرتے ہیں وہ لکھتے ہیں : ''لیکن اگر تبرع کی کمی اور زیادتی کی بنیاد پر نقصان کی تلافی میں کمی اور زیادتی پالیسی ہولڈرز کا قانونی حق ہو تو اِس کی دو صورتیں ہیں : پہلی صورت یہ ہے کہ پالیسی ہولڈر اِس بنیاد پر اپنے قانونی حق کا دعویٰ کرے کہ اُس نے فلاں وقت وقف پول کو اِتنی رقم کا پریمیم دیا تھا جس کی وجہ سے اِس کے نقصان کی تلافی کرنا وقف کے ذمہ لازم ہے۔ یہ صورت یقینا ناجائز ہے کیونکہ یہ بات اُسے عقد معاوضہ