ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
اُن کی مراد یہ ہے کہ حضرت عمر نے حدیث بیان کرتے وقت آنحضرت ۖ کی طرح سر اُٹھاکر دکھا یا تو اُن کی ٹوپی گر ی تھی یا اُن کی مراد یہ ہے کہ نبی کریم ۖ کی ٹوپی گری تھی (الغرض جو بھی صورت ہو) پھر حضورِ اکرم ۖ نے فرمایا :(2 ) دُوسرا وہ شخص جو کامل الایمان مسلمان تھا جب اُس کی دُشمن سے مڈ بھیڑ ہوئی تووہ اپنی بزدلی کی وجہ سے ایسا نظر آنے لگا جیسے اُس کے بدن میں خاردار کانٹے چبھوئے گئے ہوں، پھر ایک تیراُس کو آ کر لگا جس کا چلا نے والانا معلوم تھا اور اُس تیر نے اُس کو موت کی آغوش میں پہنچا دیا، یہ شخص پہلے شخص کے بہ نسبت دُوسرے درجہ کا ہے۔ (3 ) تیسرا شخص وہ مؤمن تھا جس نے کچھ اچھے اور کچھ بُرے اعمال کیے تھے جب دُشمن سے اُس کی مڈ بھیڑ ہوئی تو اُس نے اللہ تعالیٰ کو سچ کر دکھا یا یہاں تک کہ لڑتے لڑتے مارا گیا، یہ شخص تیسرے درجہ کا ہے۔ (4 ) اور چوتھا شخص وہ مسلمان تھا جس نے اپنی جان پر اِسراف کیا تھا ( یعنی اُس نے بہت زیادہ گناہ کیے تھے) جب دُشمن سے اُس کی مڈ بھیڑ ہوئی تو اُس نے اللہ کو سچ کر دکھایا یہاں تک کہ لڑتے لڑتے ماراگیا تو یہ شخص چوتھے درجے کا ہے۔ ایسی چار چیزیں جن کے پائے جانے کی صورت میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَرْبَع اِذَا کُنَّ فِیْکَ فَلَا عَلَیْکَ مَا فَاتَکَ الدُّنْیَا حِفْظُ اَمَانَةٍ وَصِدْقُ حَدِیْثٍ وَحُسْنُ خَلِیْقَةٍ وَعِفَّة فِیْ طُعْمَةٍ ۔ (شعب الایمان للبیہقی ج٤ ص ٣٢١ ، مشکٰوة ص ٤٤٥) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : لوگو چار چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ تم میں پائی جائیں تو دُنیا کے فوت ہو نے نہ ہونے کا تمہیں کوئی افسوس نہیں ہونا چاہیے: (1 ) امانت کی حفاظت کرنا( 2) سچی بات کہنا (3 ) اخلاق کا اچھا ہونا (4 ) کھانے میں اِحتیاط وپرہیز گاری اِختیار کرنا۔