Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

27 - 64
ہم کہتے ہیں  :
صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے  :
-1  صمدانی صاحب نے پالیسی ہولڈر کے رقم جمع کرانے کی جو تاویل کی ہے وہ محض اُن کی اختراع ہے جو اُن کی دیگر تصریحات کے خلاف ہے۔ اِس بات کی تصریح پہلے گزر چکی ہے کہ پالیسی ہولڈر کی جمع کرائی ہوئی رقم وقف فنڈ کی ملکیت میں داخل ہو جاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پالیسی ہولڈر کا اَب اِس رقم سے کوئی تعلق نہیں رہا اور اَب وقف فنڈ پر ہے کہ وہ اِس کو اپنے قواعد و ضوابط کے مطابق خرچ کرے۔ لیکن صمدانی صاحب اِس کو وقف فنڈ کے ملکیتی ہونے کے بجائے اِس کے پاس اَمانت ہونے کو بیان کرتے ہیں اور لکھتے ہیں '' اس پول میں موجود افراد میں سے اگر کسی کو مالی نقصان ہو تو اُس کی رقم کو بھی اِس نقصان کے پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے'' حالانکہ اَب وہ اِس کی رقم تو رہی نہیں۔ اسی طرح وہ یہ بھی لکھتے ہیں ''امانت کا عقد جس کی وجہ سے پالیسی ہولڈر کی رقم کمپنی کے پاس (یا وقف فنڈ کے پاس) بطور امانت آ جاتی ہے'' (تکافل ص 114)
-2  تکافل کمپنی کے ساتھ پالیسی ہولڈر جو بھی معاملہ کرتا ہے وہ درحقیقت ایک مکمل معاملہ ہے یعنی یہ کہ پالیسی ہولڈر یہ معلوم کر کے کہ وقف فنڈ سے اُس کے موہوم نقصان کی تلافی ملتی ہے وہ اِس کے لالچ میں تکافل کمپنی سے یکبارگی مکمل معاملہ کرتا ہے۔ لیکن صمدانی صاحب اِس معاملہ کے حصے بخرے کرتے ہیں اور ہر حصہ کی علیحدہ علیحدہ تاویل کر کے اُس کو سیدھا دکھانے کے درپے ہیں۔
-3  اِس بات کو پیش نظر رکھا جائے کہ وقف فنڈ خود ایک شخص قانونی ہے اور وقف فنڈ کو جو چندہ دیا جائے وہ اُس کی ملکیت میں داخل ہو جاتا ہے تو صمدانی صاحب کی مذکورہ بالا عبارتوں کا حاصل یہ ہوگا کہ وقف فنڈ زید سے کہتا ہے کہ تم مجھے اِتنا چندہ دو تو میں بشرط موجودگی وسائل تمہارے ممکنہ نقصان کی تلافی کروں گا اور زید یہ جانتے ہوئے کہ ہوسکتا ہے کہ اُس کا نقصان ہو اور ہوسکتا ہے کہ نہ ہو اور یہ بھی جانتے ہوئے کہ وقف فنڈ کی ملکیت میں تلافی کے لیے رقم ہوسکتا ہے ہو اور ہوسکتا ہے نہ ہو چندے کی رقم وقف فنڈ میں جمع کراتا ہے۔
صمدانی صاحب کی اِس بات کا خلاصہ نکالیں تو یہ نکلے گا کہ زید موہوم تلافی کی خاطر وقف فنڈ کو چندہ دیتا ہے۔ یہ بات عقد معاوضہ ہونے کے منافی بھی نہیں اور علاوہ اَزیں قمار ہونے پر بھی صریح دلیل ہے۔
-4  ایک اور پہلو جو قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ پالیسی ہولڈر کی جانب سے وقف فنڈ کو عطیہ و چندہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter