ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
ونوں بیٹوں کا نام لیا یعنی حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کا، حضرت ِ جعفر جو شہید ہوچکے تھے، حضرتِ حمزہ جو شہید ہوچکے تھے، ابوبکر، عمر، مصعب ابن عمیر، بلال، سلمان فارسی، عمار ابن ِ یاسر، عبد اللہ ابن ِ مسعود، ابوذر غفاری اور مقداد ابن ِ اَسود رضی اللہ عنہم ١ یہ حضرات ہیں جن کے نام جنابِ رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے بتلائے۔ حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : اِن میں سے ایک نام حضرتِ عمار ابن ِ یاسر کا بھی آیا ہے یہ جلیل القدر صحابی ہیں رسول اللہ ۖ نے اِن سے بڑی محبت ظاہر فرمائی ہے اور اِن کے بارے میں یہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِن کو شیطان سے محفوظ رکھا ہے شیطان اپنے اَثرات اِن پر نہیں ڈال سکے گا ایسے بھی آتا ہے کہ یہ سر سے پاؤں تک ایمان سے بھرے ہوئے ہیں تو اُن لوگوں میں ہیں یہ کہ جنہوں نے اِسلام کی راہ میں تکالیف برداشت کیں ۔ تو حضرتِ عمار ابن ِ یاسر رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ ایسا گزرا کہ حضرتِ خالد ابن ِ ولید رضی اللہ عنہ جو بڑے درجے کے صحابی تھے رسول اللہ ۖ نے اِن کو ''سَیْفُ اللّٰہ'' کا خطاب دیا تھا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ بتلاتے ہیں کہ میرے اور عمار ابن ِ یاسر کے درمیان ایسے اتفاق ہوگیا کہ کچھ گفتگو ہوگئی تومیں نے اُن کو سخت باتیں کہہ دیں اَغْلَظْتُ لَہ فِی الْقَوْلِ ۔ حضرتِ عمار ابن ِ یاسر رضی اللہ عنہ نے جنابِ رسول اللہ ۖ سے میری شکایت کی،وہ کہتے ہیں کہ حضرت خالد بھی آئے اور حضرت خالد نے رسول اللہ ۖ سے حضرتِ عمار کی شکایت کا جواب شروع کیا اور اُنہوں نے گفتگو میں سخت کلمات جو اِستعمال ہوسکتے تھے وہ کرتے چلے گئے سخت سے سخت کلمات اور وہ آگے ہی بڑھتے چلے گئے لَایَزِیْدُہ اِلَّا غِلْظَةً،رسول اللہ ۖ خاموش تھے آپ نے کوئی بات بالکل نہیں کی حضرت عمار ابن ِ یاسر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہنے لگے یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَلا تَرَاہُ جناب دیکھ رہے ہیں اِنہیں؟ رسول اللہ ۖ نے سر مبارک اُٹھاکر فرمایا کہ مَنْ عَادٰی عَمَّارًا عَادَاہُ اللّٰہُ جو عمار سے دُشمنی رکھتا ہے اللہ اُس سے دُشمنی رکھتا ہے وَمَنْ اَبْغَضَ عَمَّارًا اَبْغَضَہُ اللّٰہُ جو عمار سے بغض رکھے وہ اللہ کا مبغوض ہوگا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر : بس خالد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں وہاں سے آیا تو میری نظر میں اِس سے زیادہ بہتر کوئی ١ مشکوة شریف ص ٥٨٠