ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
قسط : ٣ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب رحمة اللہ علیہ ) حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے تین صاحبزادیاں پیدا ہوئیں۔ اوّل حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا جنہوں نے بچپن میں اِنتقال فرمایا اِسی وجہ سے بعض مؤرخین نے اِن کو لکھا بھی نہیں ہے۔دُوسری صاحبزادی حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا تھیں۔ اِن کا پہلا نکاح حضرت اَمیر المؤمنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا جن سے ایک صاحبزادے حضرت زید رضی اللہ عنہ اور ایک صاحبزادی حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حضرت عون بن جعفر رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا اور اِن سے کوئی اَولاد نہیں ہوئی۔ پھر جب اِن کی وفات ہوگئی تو اِن کے بھائی حضرت محمد بن جعفر رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا اِن سے ایک صاحبزادی پیدا ہوئیں جو بچپن ہی میں وفات پاگئیں۔ پھر حضرت محمدبن جعفر رضی اللہ عنہ کے اِنتقال کے بعد اُن کے بھائی حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا اِن سے بھی کوئی اَولاد نہیں ہوئی اور اِن ہی کے نکاح میں حضرت اُم ِکلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی اور اُسی روز اُن کے صاحبزادے حضرت زید رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے پیدا ہوئے تھے۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تیسری صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا تھیں، اِن کا نکاح حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا جن سے دو صاحبزادے عبد اللہ رضی اللہ عنہ اور عون رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ پھر جب حضرت زینب رضی اللہ عنہاکی وفات ہوگئی تو حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے اِن کی بہن حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمالیا جس کا ذکر اَبھی گزرا۔ یہ اَولاد (تین لڑکے تین لڑکیاں) حضرت سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ہوئیں اِن کے علاوہ اِن کی دُوسری بیویوں سے جو بعد میں اِن کے نکاح میں آئیں اور بھی اَولاد ہوئی۔ مؤرخین نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تمام اَولاد کی تعداد ٣٢ لکھی ہے جن میں سولہ لڑکے اورسولہ لڑکیاں