ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
مر تھا۔ اِس لیے بلطائف الحیل مثالب مخصوص صحابہ(جن کویہ صراحةً حضرت علی کامخالف خیال کرتے تھے) کابیان شروع کردیاتھا جومستند مربوط روایات میں اِدراج کی شکل میں قدحِ صحابہ میں اُن کے ہاں پایا جاتا ہے۔ 64 ۔ مآل اِس تحریرکایہ ہے کہ مناقب ومثالب میں اُن کی روایات کوخوب دیکھ لیناچاہیے۔ 65 ۔ اُن کاافتخارمعمرکی کتاب کی وجہ سے تھا اُسے کیسے ترک کر دیتے۔ اگراُن کی کتاب میں معمرکے واسطے سے حضرت عائشہ اورحضرت عمر یاحضرت معاویہ کی روایات آتی ہیں یااُن کی تعریف آتی ہے تویہ معمرکافیضان ہے اُن کاکوئی کمال نہیںہے۔ البتہ اُن کایہ کمال ضرورمعلوم ہوتاہے کہ اُن کی روایات میں بعض غیر متعلق اورنامناسب اِدراجات پائے جاتے ہیں۔ 66 ۔ تیسرادَوراُن کامعلوم اورمعروف ہے۔ جب یہ نابیناہوگئے تھے دماغ چل گیاتھا۔ اور یہ دُوسری صدی کے آخرمیں ہواجب اُن کی عمر٧٥ کے قریب تھی ٢١١ تک بارہ سال یہ اِسی حالت میں زندہ رہے، ٨٦ سال کی عمرمیں وفات پائی۔ 67 ۔ (نوٹ) میں نے محدثین کی اِصطلاح میں اِدراج کی اقسام بیان نہیں کیں بلکہ یہ عرض کیا ہے کہ محدثین نے اِدراج پرپوری توجہ نہیں دی۔ دسیسہ کاروں نے اِس راستے سے مستندروایات میں مو قع بموقع چھوٹے چھوٹے جملوں کی شکل میں اپنے من مانے خیالات شامل کردیے ہیں جن کااصل روایت سے علیحدہ کرنانہایت مشکل ہے۔ اَب یہ اصل روایت کا حصہ خیال کیے جاتے ہیں۔ اورمروی عنہ سے اِسی طرح منقول تصورر کیے جاتے ہیںجیسے اَصل روایت ۔ 68 ۔ تحقیق ہونے پرمدرَج جملے موضوع ہی تصورکیے جائیں گے۔ وضع کی خطرناک قسم سے میری یہی مرادہے ۔ اگرکوئی ناگوارطبع بات لکھی گئی ہوتومعافی کاخواستگارہوں۔ خلاصۂ مکتوب : 1 ۔ ہشام بن عروہ کی روایت تزوج کو محدثین نے اَصل قراردیاہے اِس روایت میں'' لُعَبُہَا مَعَہَا '' نہیں ہے اورمتابعات میں بھی نہیں ہے۔