ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَیْدٍ یَقُوْلُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ یَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ : اَلشُّھَدَآئُ اَرْبَعَة رَجُل مُؤْمِن جَیِّدُ الْاِیْمَانِ لَقِیَ الْعَدُوَّ فَصَدَّقَ اللّٰہَ حَتّٰی قُتِلَ فَذَالِکَ الَّذِیْ یَرْفَعُ النَّاسُ اِلَیْہِ اَعْیُنَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ھٰکَذَا وَرَفَعَ رَأْسَہ' حَتّٰی سَقَطَتْ قَلَنْسُوَتہ فَلَا اَدْرِیْ قَلَنْسُوَةَ عُمَرَ اَرَادَ اَمْ قَلَنْسُوَةَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ وَرَجُل مُؤْمِن جَیِّدُ الْاِیْمَانِ لَقِیَ الْعَدُوَّ فَکَاَنَّمَا ضُرِبَ جِلْدُہ بِشَوْکِ طَلْحٍ مِّنَ الْجُبْنِ اَتَاہُ سَہْم غَرْب فَقَتَلَہ فَھُوَ فِی الدَّرَجَةِ الثَّانِیَةِ وَرَجُل مُؤْمِن خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَّآخَرَ سَیِّئًا لَقِیَ الْعَدُوَّ فَصَدَّقَ اللّٰہَ حَتّٰی قُتِلَ فَذَاکَ فِی الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ وَرَجُل مُؤْمِن اَسْرَفَ عَلٰی نَفْسِہ لَقِیَ الْعَدُوَّ فَصَدَّقَ اللّٰہَ حَتّٰی قُتِلَ فَذَاکَ فِی الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ ۔ (ترمذی ج ١ ص ٢٩٣ ۔ مشکٰوة ص ٣٣٥) حضرت فضالہ بن عبید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سنا وہ فرمارہے تھے کہ میں نے رسول اکرم ۖ کو سنا آپ فر مارہے تھے کہ شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : (1 ) ایک تو وہ شخص جو کامل الایمان مسلمان تھا جب اُس کی دُشمن سے مڈ بھیڑ ہوئی تو اُس نے اللہ کو سچھ کر دکھا یا یہاں تک کہ (لڑتے لڑتے) مارا گیا۔ یہ وہ شخص ہے کہ جس کی طرف لوگ قیامت کے دن اِس طرح سر اُٹھا کر دیکھیں گے یہ کہہ کر آپ نے سر اُٹھا لیا یہاں تک آپ کی ٹوپی گر پڑی، حدیث کے وہ راوی جنہوں نے حضرت فضالہ سے اِس روایت کو نقل کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ حضرت فضالہ کی مراد کس کی ٹوپی تھی یعنی حضرت فضالہ نے روایت حدیث کے وقت یہ واضح نہیں کیا کہ آیا