ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
چیز نہیں تھی اِس سے زیادہ مرغوب کوئی چیز نہیں تھی کہ میں عمار کی خوشنودی چاہوں مِنْ رِضَایِ عَمَّارٍ کہتے ہیں میں اُن کے پاس گیا اورایسی طرح میں ملا اُن سے ایسے اَنداز سے ملا ایسے کلمات استعمال کیے کہ جن سے وہ خوش ہوگئے فَلَقِیْتُہ بِمَا رَضِیَ تو رسول اللہ ۖ نے ہر ایک کو اُس کا درجہ بتلایا بھی ہے سمجھایا بھی ہے اور بعض کا درجہ جو اللہ کے یہاں ہے وہ بہت بڑا ہے وہ بھی ظاہر فرمایا ہے۔ نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف : حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت ابوعبیدہ ابن ِ جراح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جنابِ رسول اللہ ۖ سے یہ سُنا ہے کہ خَالِد سَیْف مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ خالد جو ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں وَنِعْمَ فَتَی الْعَشِیْرَةِ ٢ اور بہت اچھے ہیں یہ اپنے خاندان یا قبیلے کے نوجوانوں میں بہت اچھے جوان ہیں۔ '' فَتٰی '' مضبوط کو کہتے ہیں یہ دونوں روایتیں امامِ احمد نے نقل فرمائی ہیں اور دونوں میں دونوں کی فضیلت بھی معلوم ہورہی ہے اور درجہ بھی معلوم ہورہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں کس کا کیا درجہ ہے؟ فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے : اور جن لوگوں نے مصائب اُٹھائے ہیں شروع شروع میں اِسلام کی راہ میں اُن کا درجہ بہت بڑا ہے اللہ کے یہاں۔ بلکہ قرآنِ پاک میں صاف ہی آیا ہے کئی جگہ تو ، وَالسّٰبُقْوُنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ یہ آیا ہے اور یہ بھی آیا ہے لَایَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُولٰئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا جو فتح مکہ سے پہلے آچکے اورمسلمان ہوئے اور ہجرت کی ہے وہ اور وہ لوگ جو فتحِ مکہ کے بعد اِسلام میں داخل ہوئے خرچ کیا اُنہوں نے جہاد کیا وہ درجے میں برابر نہیں ۔تو بہت بڑی حد تک بڑے درجات کا مدار اِسلام کی اِبتداء پر ہے اُس وقت جس نے جو کام کیا ہے وہ بر موقع تھا اور اُس کے اُوپر بنیاد چلی ہے وہ تو ایسے ہوئے جیسے بنیاد کے نیچے کی اینٹیں ہیں وہ سب سے ہی اہم ہیں۔ لَایَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُولٰئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا اِس کے بعد جن لوگوں نے جہاد کیا ہے خرچ کیا ہے (باقی صفحہ ١٥) ٢ مشکوة شریف ص ٥٨٠