ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
صول و فر وغ میں صرف اور صرف اسلامی عربی یونیورسٹیوں کی تقلید پر قائم تھیں۔ عربوں نے اجنبی اقوام سے علم سیکھنے کاکام اُس وقت کیا جب وہ اِسلام قبول کر چکی تھیں یااِسلام کے زیرنگیں آچکی تھیں اِس لیے عربوں کے اَجنبیوں سے علمی اِستفادے میں تعصب کا عنصر بالکل نظرنہیں آتا اُس کے بر عکس مغرب نے عربوں کو اپنا دشمن وحریف سمجھتے ہوئے اُن سے علم اَخذکرنا شروع کیا اُس سے اُن کے ہاں علمی سرقہ رواج پا یا کہ مسلمان علماء و سا ئنسد ا نو ں کی دریافتوں، اِنکشافات وایجادات کاسہرااپنے بشپوں، پادریوں اوراسکالرز کے سرباندھ دیا جائے چنانچہ گیارہویں صدی عیسوی میں ابن عدون (Ibn-Adon) نے تحریرکیا '' کتابوں کو عیسائیوں کے ہاتھوں فروخت نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ اُس کاترجمہ کرکے اپنے بشپوں (Bishops)سے منسوب کردیتے ہیں۔'' عربوں نے شروع ہی سے علم ِ حدیث کی طرح ہرعلم میں اُستادپر زور دیا یعنی عرب مصنفین یہ بتانا ضروری سمجھتے تھے کہ علم اُنہوں نے کس لیا جبکہ یورپ میں اُستاد کارواج کبھی نہیں رہا خصوصاً لاطینیوں کے یہاں عربوں کی طرح یہ اُصول نہیں تھا کہ تصانیف کو اُن کے اَصل لکھنے والوں سے منسوب کرنا ضروری ہے اُس کی سب سے نمایاں مثال خود ریمنڈلل اورروجربیکن ہی ہیں جنہوں نے تما م عمرعربوں سے علوم اَخذکیے بعد میں بہت سی کتب لکھیں جو سب عربی الاصل یا عربوں کی کتب کا ترجمہ ہیں مگراُس کو کہیں ظاہرنہیں کیا۔ اُن کا تمام تراِنحصارالکندی، ابن سینا، ابن رشد وغیرہ وغیرہ جیسے عربی مؤلفین پررہا۔ راجربیکن کو تو پوری طرح کا عربوں کا شاگرد کہنا چاہیے یورپ میں اُس کی پہچان جن نئے دریافتوں کے حوالے سے ہوئی یہ سب عربوں کی دریافتیں تھیں۔ مثلاً راجر بیکن سے علم البصریات میں جوکارنامے منسوب ہیں اُن کی بنیاد ابن الہیثم کے نظریات پر تھی اِسی طرح طب وفلکیات کا علم مغرب کوا سپین کے مشہور یہودی عالم موسیٰ بن میمون سے ملا جس نے ابن سیناکی القانون اورمسلمانوں کے دیگر بکثرت علوم کا ترجمہ کرکے دیا ادیلاٹ آف باتھ (Adelord Of Bath) جومغرب میں جغرافیہ وفلکیات کا بانی سمجھا جاتاتھا اُس کی مشہور کتاب (Introduction to the Astronomy) الخوارزمی کی کتاب کا ترجمہ ہے۔ مغرب کے مشہور مصنف رابرٹ نے الخوارزمی کے الجبرے کے علم کو لاطینی میں منتقل کیا جس کی وجہ سے عربی ہندسوں نے رومن ہندسوں کی جگہ لی اورمغرب میں صفرکا اِستعمال شروع ہواجس پر آج کی ریاضی، ٹیکنالوجی اورسائنس کا