Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

55 - 64
کے بعد بھی بدستور عربی زبان کا چلن رہا، طلیطہ کے آر چ بشب ریمنڈ لل (  1115-1126 ) نے ایک دارالترجمہ قائم کیا جوعربی سے لاطینی میں تراجم کے فرائض انجام دیتا تھا۔ یہ دارالترجمہ تقریبًا ایک صدی تک کام کرتا رہا اُس میں مسلم علمائ، یہودی مترجمین اورمغربی اہل ِ قلم سب ہی ملازم تھے اُس اِدارے کا سربراہ ایک اطالوی جرادآف کریمونا (Gerard Of Cremona) تھا جس نے خود کم اَزکم 71 نادرکتب کاترجمہ کیا۔ اِس عہد میں فلسفہ، ریاضی اور طب کے علوم کو خصوصیت کے ساتھ مغربی زبانوں میں منتقل کیا گیا۔ ریمنڈ لل نے کلیسا کو دعوت دی کہ علوم ِشرقہ کے مطا لعے کو علمی ورُوحانی صلیبی جنگ کے ہتھیار کے  طوپر اِستعمال کیا جائے یہی کام روجر بیکن نے کیا ۔
مغرب نے اُن مجالس اورمباحثوں میں اپنی کمزوریوں کی تشخیص کرلی تھی اور وہ دُشمن (مسلمانوں) کی برتری کے راز معلوم کر چکے تھے اِس کمزوری کو رفع کرنے اوردُشمنوں پر برتری حاصل کرنے کا جامع منصوبہ تیار کرکے اُس پر عمل درآمد شروع ہو ا۔اِسلامی ومشرقی علوم کا گہرا مطالعہ اِس جنگی منصوبہ بندی کا اہم حصہ تھا۔ مستشرقین اِس علمی ورُوحانی حروب ِ صلیبیہ کاہر اول دستہ تھے اُس دَور میں اِس موضوع پر یورپ میں سنجیدگی سے بین الاقوامی کانفرنسیں ہوئیں، اَغراض ومقاصد کاتعین ہوا، طریقۂ کار طے کیے گئے، علوم مشرقیہ کے بامقصد مطالعہ کا دَور شروع ہوا جن کا سب سے اہم متیعنہ مقصد تھا عیسائیت کی ترویج اوراِسلام کی بیخ کنی کے لیے خود کام کیا جائے اور دُوسروں کے لیے مواد پہنچایا جائے۔ کلیسا کو یہ خوف لاحق تھا کہ کہیں اِسلام کے تمدنی ومذہبی اَثرات مغرب میں نفوذ نہ کرجائیں اِس خدشے کے پیش ِ نظر کلیسا نے انہیں کالے علوم کا خطاب بخشا اوراپنے حدود میں ممنوع قراردیا اورمسلمانوں کے مادی وکائناتی علوم نقل کرنے سے پہلے ان بپتسمہ (اسلامی اَثرات ختم کرنا) ضروری سمجھاگیا۔
یہ حقیقت قابل غور ہے کہ تیرہویں صدی عیسوی میں یورپ میں جب علم کا چرچاشروع ہوا اُس وقت اُس کا مظہر وہ یونیورسٹیزتھیں جوابتداً صرف اُنہی شہروں میں قائم ہوئیں جو عربی واِسلامی علوم کے اَخذ و اِکتساب کے مراکز تھے۔ مغربی مؤرخین نے بارہااُن جامعات کے قیام کی توجیہہ کرنے کی کوشش کی مگر اِطمینان بخش توجیہہ نہ دے سکے کیونکہ یہ جس اَندازمیں قائم ہوئیں ماضی میں اُن کی کوئی مثال یورپ میں موجود نہ تھی اُن کاتصورنہ یو نا نیوں کے ہاں تھا نہ یورپ کے قرون ِ وسطی میں، یہ جدید یونیورسٹیاں اپنے منصوبوں اور تمام تر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter