Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

57 - 64
ارومدارہے ورنہ رومن ہندسوں میں یہ صلاحیت نہیں تھی کہ وہ ریاضی، سائنس، ٹیکنالوجی میںاِستعمال ہو سکے۔ ایک عرب عالم کی کتاب المعراج کا ترجمہ الفانسودہم کے لیے کیاگیا۔
1918 ء میں آسن پولاسئس (Asin Polacius)نے یہ تحقیق کرکے مغرب کے علمی حلقوں میں تہلکہ برپاکردیا کہ وہ دانتے کی تصنیف (Divine Commedia) اِسی کتاب المعراج کا چربہ ہے۔ ریمنڈلل کو 20 سے زیادہ اہم کتب کا مصنف سمجھاجاتاہے۔ جدید تحقیق سے واضح ہوگیاکہ یہ سب عربی تالیفات کے ترجمے ہیں۔ اِسی طرح علی بن موسیٰ مجوسی کی کتاب ' ' کامل الضاعہ الطبیبہ'' یورپ کے اطباء میں دو سو سال تک اِس حیثیت سے مقبول رہی کہ یہ مسیحی قسطنطین کی تصنیف ہے۔عظیم البرٹس Albertus Magnus) ( کو یورپ میں اَرسطوکے علوم کا سب سے بڑا عالم وما ہر سمجھا جا تا ر ہا۔ جدید تحقیقات نے ثابت کر دیا کہ وہ یونانی زبان سے ناوا قف تھا اُس نے اَرسطوکے جو کچھ علوم پیش کیے وہ سب کے سب ابن ِسینا، ابن رشد وغیرہ کی شروح کا  سرقہ تھا۔ تا تاریوں کے ذریعے بغداد کے کتب خانوں کی تباہی اور اُس کے بعد قرطبہ، طلیطہ کے کتب خانوں کا  نذرِ آتش ہو جانا ایسے عظیم سانحے تھے جس نے علمی سرقوں کی تحقیقات کا اِمکان ہی ختم کر دیا۔
یو رپ میں سرقہ کی یہ رَو16 ویں صدی عیسوی تک برابر چلتی رہی حتی کہ 17 ویں صدی عیسوی تک مغرب کی تا ریخ ِ علوم میں عرب علمائ، سکالر زکا نام یکسرفراموش ہوچکا تھا چنانچہ بعد والی یورپین نسلیں اور سکالرز یہ سمجھنے سے قاصر رہے کہ اُن کے پاس جو کچھ علوم ہیں وہ عربوں کی عطاکر دہ ہیں ۔بندہ کے نزدیک یہ مغرب کی علمی دہشت گردی ہے کیونکہ اِس سب کے لیے سرقہ کا لفظ بہت چھوٹا پڑتا ہے۔
الغرض یو رپ 16 ویں صدی عیسوی تک کائناتی علوم وسائنس میں آگے نکل گیا اور اُسے عالمی طورپر غلبہ حاصل ہوگیا حتی کہ 16 ویں صدی میں مغل ایمپائر اکبرِ اعظم کے دور میں بر صغیر کے حاجیوں کے جہازاُن کی اجازت کے بغیر سفر نہیں کر سکتے تھے۔اُس وقت ہمارے علماء وسکالر زاِس قسم کی مجالس منعقد کر کے حالات کا معروضی جائزہ لے کر ملت ِاِسلامیہ کو بتاتے کہ یو رپ کا عروج دَرحقیقت علمی وسائنسی ہے، یورپ نے یہ علوم ہمارے اَسلاف سے ہی حاصل کر کے اِن میں مزید اِضافہ کر کے غلبہ وقوت حاصل کی ہے ۔اِس لیے ہمیں اِن علوم کو جو ہماری ہی میراث ہے، دوبارہ حاصل کرکے مغرب کو علم کے میدان میںشکست دینی ہے تو تاریخ پھر اپنے آپ کو دوہراتی جیسے 13 ویں صدی میں یورپ  ،راجر بیکن ریمنڈلل کے حصول علم کے فیصلے کے بعد
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter