Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

52 - 64
نے مسلمانوں کے علوم وفنون اورتہذیب کوزوال پزیرکردیا اگرچہ جلدہی تاتاری نسل نے اِسلام قبول کرکے اپنی شمشیر خاراشگاف سے مشرقی رُومن امپائر کے بڑے حصّے کو فتح کرکے مشرقی کرسچین کپیٹل قسطنطنیہ بھی فتح کر لیا۔ تاتاریوں کا پس منظر جنگجویانہ تھا وہ اِسلام کے بازوئے شمشیرزن توبن گئے مگرعربوں کے تجرباتی و سائنسی علوم کے وارث نہ بن سکے۔ جب تک ترکوں اورمشرقی بازنطینی سلطنت رُوما کے درمیان جنگ رہی رُومن امپائر( پوپ) مشرقی عسائیت سے شدید نفرت وعداوت کی بناء پر خاموش تماشائی بنی رہی لیکن جب ترکی افواج نے یورپ کے مشرقی مما لک کو فتح کرنا شروع کیا تو یورپ (مغربی سلطنت رُوما) اورویٹیکن کے پوپ وپادریوں نے اِسلا م اورمسلمانوں کے مکمل خاتمہ تک اعلان ِجہاد کرکے اپنی سا ری طاقت صلیبی جنگوں میں جھونک دی ۔
اگرچہ سقوط ِ سپین اورتاتاریوں کی یلغار کے بعد عالم ِ اسلام میں علوم وفنون کا زوال شروع ہو گیا تھا مگر اَب بھی علوم میں وہ یورپ سے بہت فائق تھا۔ یورپ کے شروع کردہ صلیبی جنگیں یورپ ومسیحت کے مکمل شکست پر منتج ہوئیں اُن جنگوں میں یورپ نے مسلمانوں کی علمی برتری کا مشاہدہ کر لیا تھا چنا نچہ شکست کے اسباب پرغور وخوض اور اِسلام اورمسلمانوں کے مکمل اِستحصال کے لیے کسی نئے لائحہ عمل کی تلا ش میں مغرب کے مذہبی پادری وسکالراور حکمران سر جوڑ کر بیٹھے۔
تیرہویں صدی عیسوی (1270 ء ) میں شاہ ِ فرانس نہم نے جسے مصر میں گرفتاری کے بعد تیونس پر حملہ  میں مکمل ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا مرتے وقت وصیت نامہ میں لکھا کہ ہم عرصہ سے مسلمانوں کو مغلوب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں شدید جنگوں کے باوجود ہم غالب نہیں آسکے کیونکہ مقابلہ کے وقت مسلمانوں میں ایسا جذبہ پیدا ہوجا تا ہے جس کا مقابلہ مشکل ہے۔ اِس لیے اَب ہمیں دُوسرے وسائل اوراَسبا ب اِختیا رکرنے چاہئیں اور اُس کی یہی تدبیر ہے کہ جنگ کو عسکری محاذسے علمی ورُوحانی محاذ پر منتقل کر دیا جائے۔
 یہ وصیت نامہ آج بھی پیرس میں محفوظ ہے جس میں چار نکاتی پروگرام پیش کیا گیا ہے: (1) مسلمان قائدین میں پھوٹ ڈالنا(2) کسی راسخ العقیدہ صحیح فکرو عمل والی جماعت کو منظم نہ ہونے دینا (3 ) مسلم معاشرہ کوبے حیائی، اخلاق اَنار کی اوررِشوت وغیرہ کے ذریعہ کھوکھلا کرنا( 4 ) غزہ (فلسطین واِسرائیل ) سے انطاکیہ تک وسیع ومتحد یورپین امپائر قائم کرنا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter