Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

51 - 64
مو ن الرشیدکے دورمیں اقوام عالم کے پاس موجود اِنسانی تجربہ وتحقیق پرمشتمل کائناتی علوم کے یونانی، سریانی، سنسکرت اورلاطینی زبان سے اِس قدرسرعت سے عربی میں تراجم ہوئے جوبعدکے ہزارسال میں نہ ہو سکے ۔ نزولِ قرآن سے جن علوم کا چرچا شروع ہوا جلدہی قاہرہ، سسلی، طلیطہ ، قرطبہ اُن علوم کے مرکز بن گئے۔ دُنیاکے کونے کونے سے کتا بیں اُن مراکز میں پہنچنے لگیں۔ یونان، مصر، ہندوچین کے تمام علوم آٹھویں صدی عیسوی تک عربی میں منتقل ہوچکے تھے مسلمانوں نے صرف اُن علوم کا ترجمہ ہی نہیں کیا بلکہ اُنہیں عصری طورپر قابل ِ فہم بنایا۔ یہ علوم جومبادیات کے درجہ میں تھے اُنہیں ارتقاء کے منازل طے کرائے تاریخ ِانسانی میں  مسلمانوں سے قبل کسی قوم کو بنی نوع انسان کے علوم کے تما م جوہر کسی ایک خزانہ میں منتقل کرنے کا افتخار حاصل  نہ ہو سکا تھا۔
مغرب کی سرحدوں پر اِن علوم کے دو بڑے مراکز تھے ایک قرطبہ دُوسراسسلی۔ اِن مراکزسے یورپ میں علوم کی مشامِ جانفزاپہنچنے لگی۔ یادرہے سسلی ابتداء میں تیسری صدی ہجری سے پانچو یں صدی ہجری تک مسلمانوں کے زیرنگیں رہا اِس لیے یورپ میں سب سے زیادہ علوم سسلی کے ذریعہ منتقل ہوئے پھراسپین میں ہزارہاسال کے اِنسانی تجربات اورسائنسی علوم کوآگے بڑھا نے کے لیے بکثرت تو نیورسٹیز، تجربہ گاہیں اور رَصد گاہیں قائم ہوئیں جودُنیا کے کائناتی علوم میں بے انتہااِضافہ کا سبب بنیں، تقریباً چھ سوسال تک مسلمان دُنیا بھر کی اقوام سے کائناتی علوم وسائنس میں فائق رہے۔ جب اسپین علوم وفنون سے جگمگا رہا تھا، یورپ وحشت وجہالت کے تاریک دَور (DARK ) میں تھا جب اسپین میں علوم وفنون کی شاندارجامعات تھیں، یورپ میں علوم کے ابتدائی مدارس بھی ناپیدتھے۔ جب اسپین کی شخصی لائبریریوں میں لاکھوں کتب تھیں، یورپ کے بادشاہوں کی لائبریریوںمیں گنتی کی کتب ہوتی تھیں، یورپ کے غیر فطری موسم کی طرح اُن اقوام کامزاج و نفسیات بھی ہمیشہ اِنتہا پسندانہ اوروحشت وبربریت کا شائق رہا۔
خونریزی ودہشت گردی اورسازشیں ہمیشہ ہی یورپ کی فطرت ِثانیہ رہی ہیں، سپین میں یمن وحجاز کے قبائل کے مابین عصبیت ِجاہلیہ کی خانہ جنگی نے سپین سے عرب سلطنت اُکھاڑ پھینکنے کا موقع یورپ کوفراہم کر دیا اِس طرح سپین سے طبعیاتی (سائنسی) اوردیگر کائنا تی علوم کی ترقیات کی بساط لپیٹ دی گئی۔ سپین کی تباہی کے ساتھ ساتھ تاتاریوں کے ہاتھوں بغدادکی خلافت ِعباسیہ اورعالم ِ اسلام کے بڑے حصّے کی تباہی وبربادی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter