Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

45 - 64
س میںاُن پر خاص طورپر اُن کی کمپیوٹر میں جو خدمات تھیں اُس پرپروگرام نشر کیا تھاکہ یہ عالمی سطح کے کمپیوٹر کے اِتنے بڑے ماہر ہیں ۔ اور ہمیں بھی پتہ نہیں تھا کہ وہ اِتنے بڑے سائنسدان ہیں ہم سمجھتے تھے کہ بس ٹھیک ہے جیسے ملازمت کررہے ہیں جرمنی میں امریکہ میں کر رہے ہیں ۔تو وہ آئے ہوئے تھے ہمارے یہاں تو والد صاحب  باہر تھے مہمانوں میں اور وہ گھر میں بیٹھے تھے اورمیں کمرے میں بیٹھا اپنا کچھ پڑھ رہا تھا تو اُن سے ذرا ہم دُور بھی رہتے تھے کیونکہ مزاج کے غصیلے تھے ۔ معمولی بات پر غصہ آگیا ڈانٹے لگ جاتے تھے تو جتنا بھی ہو سکا دُور رہتے تھے۔ تو پھر کتاب کا بہا نہ اوردین کا بہانہ اور ذکر کا بہا نہ توبڑا موزوں بہانہ تھا ،اِس بہانے سے تو بہت بڑے کا رنامے اَنجام دیتے تھے۔تو حضرت وہاں سے گزرے تو میرے جوتے وہاں پڑے تھے تو اُس سے سمجھ گئے کہ اَندر میں بیٹھا ہوں تو آواز دی میں آگیا۔ کہنے لگے تجھے نہیں پتہ کہ اَندر خالد میاں آئے ہوئے ہیں تو کیا کررہا ہے یہاں بیٹھا ؟ میں نے کہا ...... پتا تھاکیا کررہا ہے پڑھ رہاہے ۔کہنے لگے تجھے نہیں پتا وہ تھوڑی دیر کے لیے آئے ہوئے ہیں مہمان ہیں اوروہ اَکیلے وہاں بیٹھے ہوئے ہیں، خوب ڈانٹ کر کہا چلو اَندر جا اُن کے پاس اور پھر جناب جوتے پہنے سیدھا جا کے اُن کے پاس بیٹھا۔ 
 یہ اِتباع سنت ہے، گھر مہمان آئے ہوئے ہیں دُور سے آئے ہوئے ہیں وہ اکیلے ہیں گھرمیں  بچیاں ہیں ٹھیک ہیں وہ بھتیجیاں تھیںاُن کی لیکن بچہ بھی تو ہونا چاہیے ساتھ ،گھر کا آدمی ساتھ ہو مرد ہو تو وہ ذرا  اور بات ہوتی ہے وہ سمجھتا ہے کہ میری آؤبھگت ہو رہی ہے میرا اِکرام ہورہا ہے سب خوش ہیں میرے آنے سے ، یہ اُس کادل چاہتاہے، تو یہ ہے اِتباع ِسنت ۔ ہم جوش وجذبے میں ایک دین کا کام کر رہے ہوتے ہیں اور اُس میں اِتنا انہماک ہوتا ہے کہ باقی شعبوں سے غفلت ہو جاتی ہے وہ نہیں ہونی چاہیے، بڑائی یہ ہے کہ ہر چیز میں حق اَداکرے خیال رکھے اُس چیز کا ،اوراگر کوئی کوتاہی ہوجائے تو اُس کی تلافی کی کو شش کرے یا اُس صاحب ِحق سے معافی مانگ لے، رشتے دار بھی ہوں تو کہے بھائی زندگی گزاری ہے تمہارے ساتھ لیکن تم لوگوں کے جو حقوق ہیں وہ مجھ سے ادا نہیں ہو سکے کوتاہیاں ہوتی رہیں مجھے معاف کردیں۔ یہ بھی سنت کی پیروی ہوگی، یہ بھی اِتباع سنت ہی ہوگی اگر اس طرح کریں گے۔
تو اَصل میں آپ نے بس اِعلائے کلمة اللہ کے لیے خدمت کرنی ہے اور اِس دین پر چلنا ہے یہی آخری دین ہے یہی جدید دین ہے یہی سب سے اعلیٰ اور برتر دین ہے باقی تمام اَدیان اِس کے مقابلے میں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter