ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
لہٰذااَکڑ کرآپ بھی چلتے ہیں لیکن دل میں ڈرتے رہتے ہیں کہ پتہ نہیں ہمارا حج قبول بھی ہو رہا ہے یا نہیں ہو رہا۔ اِس لیے جہاں ایسا موقع آئے وہاں اِحساس کمتری میں نہیں رہنا لیکن دِل میں یہ رکھنا ہے کہ پتہ نہیں ہمارا ایمان بھی قبول ہے یا نہیں اور ہماری خدمات بھی قبول ہیں یا نہیں ، پتہ نہیں ہماری حیثیت اللہ کے یہاں کیا ہے؟ جیسے صحابہ ہر وقت ڈرتے رہتے تھے ۔ آپ نے تواضع سے اِخلاص کے ساتھ کام کرنا ہے بس، کامیابی نصیب ہوتی ہے آپ کو یا نہیں نصیب ہوتی آپ نے ہر حال میں کام کرنا ہے۔ آپ نے کامیابی نہیں دیکھنی آپ نے تو ثواب اور اَجر کی نیت سے کرنا ہے کہ ہمیں اللہ اِس میں کامیاب کر دے، اَب آپ کامیاب ہو جائیںتو بھی آپ کامیاب اور ناکام ہو جائیں تو بھی آپ کامیاب ہو جائیں گے اِنشاء اللہ کیونکہ اَجر اللہ کی ذات کے پاس ہے اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ یہ ہر نبی کا دعویٰ بھی تھا نعرہ بھی تھا ۔اللہ اجر دے گا وہ یہاں بھی دے سکتا ہے اور وہاں بھی دے سکتا ہے اور دونوں جہانوں میں بھی دے سکتاہے کب اور کہاں دینا ہے یہ فیصلہ اُس کے ہاتھ میں ہے۔ آپ کی خدمات کا پھل اللہ آپ کو دُنیا میں دے ہی نہ ،وہ بے نیاز ہے، بعض دفعہ سوائے تکلیفوں مصیبتوں کے حاصل ہی کچھ نہیں ہو تا اِسی حال میں مر جائیں اِس میں بھی اُس کی حکمت ہے لیکن اللہ کے یہاں بڑا درجہ ہے اس کا۔ بخاری شریف میں ایک واقعہ آتا ہے کہ بنی اسرائیل کی کوئی عورت تھی اپنے بچے کو دُودھ پلا رہی تھی بچہ دُودھ پی رہا ہے فَمَرَّبِھَا رَجُل رَاکِب ذُوْشَارَةٍ تو اُس کے پاس سے ایک آدمی گزرا گھوڑ سوار بڑی شان وشوکت والا تھا جیسے شہزاد ہ ہو گا بادشاہ ہو گا راجہ ہو گا جو بھی ہو گا بہر حال بڑی اچھی ہیت اور بڑے دبدبے کے سا تھ گزر رہاتھا، ماں نے کہا اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ اِبْنِیْ مِثْلَہ اَوْ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامْ یا یہ کہے کلمات دُوسری حدیث میں کہ اے اللہ میرے بیٹے کو مو ت نہ دیجیے اِس جیسا ہو نے سے پہلے۔ ہر ماں کی خواہش ہو تی ہے کہ میرے بچے کا اچھا مستقبل ہو ہر ایک چاہتا ہے کہ میرا بچہ خوشحال ہو اور اچھے حال میں رہے (اُس نے دُعاء کی) اے اللہ میرا بچہ اِس جیسا ہو جائے۔ بچے نے پستان سے منہ ہٹایا گھوڑسوار کی طرف دیکھا اورکہنے لگا اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ مِثْلَہ اے اللہ مجھے اِس جیسا نہ کیجئے پھر ماں کا پستان پکڑا اور دُودھ پینے لگا ، حدیث میں آتا ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نبی علیہ الصلوٰ ة والسلام کی طرف گو یا اِس وقت دیکھ رہاہوں کہ آپ ایسے اُنگلی چوس رہے ہیں گویا کہ وہ ایسے دُودھ چوسنے لگا ایسے کر کے بتایا، یہ مسلسلات ہیں اَب انگلیاں اپنے