ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
ہے کہ شوہرتوبعض جگہ غلام ہوتاہے۔ ورنہ برابرکادوست توہے ہی۔ شوہرکی تعظیم وتکریم عورتیں اِس درجہ نہیں کرتیں جتنی مربی پیرکی تعظیم ہونی چاہیے اوراُس کے بغیرفائدہ نہیں ہو سکتا۔ دُوسرے بیوی کوشوہرسے ویسااعتقادبھی نہیں ہوتا جیسادُوسروں سے اعتقادہوتاہے۔ گو اپنا شوہر کتنا ہی بڑا کامل ہو۔ ایسی صورت میں اگرعورتیں اپنے شوہرسے فیض حاصل نہ کرسکیں اوراپنے محارم (قریبی رشتہ دارجن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہوتاہے) اُن میں بھی کوئی کامل نہ ہوتواَب دُوسری صورت یہ ہے کہ بزرگوں کی کتابیں اوراُن کے ملفوظات ومواعظ کامطالعہ کیاجائے۔ بزرگوں کی تصانیف اوراُن کے َملفوظات میں بھی وہی اَثرہوتاہے جواُن کی صحبت میں ہوتاہے۔جب آفتاب چھپ جائے تواَب چراغ سے روشنی حاصل کرنی چاہیے۔ اہل اللہ کے کلام میں نورہوتاہے اُس کااَثرہوتاہے ۔(الکمال فی الدین ص ١١٠) بزرگوں کے کلام میں نورہوتاہے اورتجربہ ومشاہدہ سے یہ بات ثابت ہے کہ بزرگوں کی تصانیف (کتابوں) سے بھی قریب قریب وہی فائدہ ہوتاہے جواُن کے ساتھ رہنے سے ہوتاہے گوبالکل اُس کے برابر نہ ہو مگراُس کے قریب ضرورہوگا۔ تواگرعورتوں کوبزرگوں کی صحبت میسرنہ آسکے تواُن کے َملفوظات اوراَ حوال موجودہیں اُن کودیکھتی رہاکریں، اِنشاء اللہ ضرورکمال حاصل ہوگا۔ الحمدللہ اِس سوال کاجواب ہرپہلوسے مکمل ہوگیاہے کہ عورتوں کے لیے معیت صادقین (یعنی سچے لوگوں کی صحبت اِختیارکرنے ) کی کیاصورت ہوگی۔ خلاصہ یہ ہے کہ جن کے محارِم میں کوئی کامل نہ ہووہ اُس کی تلاش کریں کہ کوئی عورت کامل فی الحال ملے تواُس کی صحبت سے فائد ہ اُٹھائیں اورجس کودونوں باتیں میسرنہ ہوں وہ بزرگوں کے کلام اورملفوظات اورقصّے اورحالات کامطالعہ کریں۔ بس اَب عورتوں کے لیے بھی میں نے (آیت کی روشنی میں) کمالِ دِین حاصل کرنے کاآسان طریقہ بتلادیاہے۔آگے اُن کی ہمت ہے عمل کریں یانہ کریں (الکمال فی دین النساء ١٢١ ملحقہ حقوق الزوجین ص ١٢٢ )۔(جاری ہے)