Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

20 - 64
تھیں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے پندرہ لڑکے اور پانچ لڑکیاں پیدا ہوئیں اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے     چھ لڑکے اورتین لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ (اَز حکایاتِ صحابہ )  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ وَاَرْضَاہُمْ اَجْمَعِیْنَ وَجَعَلْنَا بِھَدْیِہِمْ مُّتَّبِعِیْنَ وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ وَعِلْمُہ اَتَمُّ وَاَحْکَمُ۔
 فَاعْتَبِرُوْا یَا اُولِی الْاَبْصَارِ :
حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضرت  ۖ  کی سب سے زیادہ پیاری اور چہیتی صاحبزادی تھیں۔ اِن کو آنحضرت  ۖ  نے جنت کی عورتوں کی سردار بتایا ہے۔ اِن کی شادی کس سادگی سے آنحضرت  ۖ  نے کی، یہ بہت غور کرنے اور غور کرنے اور غور کرنے کے بعد اپنی اَولاد کی شادیاں اِس کے مطابق کرنے کی چیز ہے۔ آج جو لوگ آنحضرت  ۖ  اور آپ کے اہل ِ بیت (علیہم الرحمة والرضوان) کی محبت کے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن اِن کے اتباع اور اِقتداء کو اپنی اور خاندان کی ذلت اور عار سمجھتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نکاح کا پیغام دیا آنحضرت  ۖ  نے قبول فرمالیا۔ منگنی کے تمام طریقے جن کا آج کل رواج ہے اِن میں سے کوئی بکھیڑا بھی نہ کیا گیا۔ یہ طریقے لغو اور سنت کے خلاف ہیں پھر آنحضرت  ۖ  نے خود ہی نکاح پڑھایا۔ اِس سے معلوم ہوا کہ باپ کا لڑکی کے نکاح کے وقت چھپے چھپے پھرنا جس کا آج کل دستور ہے یہ بھی آنحضرت  ۖ  کے طریقہ کے خلاف ہے۔ بہتر یہ ہے کہ باپ خود اپنی لڑکی کا نکاح پڑھ دیوے۔ مہر بھی تھوڑا سا مقرر کیا گیا۔ ہزاروں روپے مہر میں مقرر کرنا اور وہ بھی فخر اور بڑائی جتانے کے لیے اور پھر اَدا نہ کرنا اِس میں آنحضرت  ۖ  کا اتباع کہاں ہے؟ جو لوگ مہر زیادہ باندھ دیتے ہیں اور پھر اَدا نہیں کرتے وہ قیامت کے روز بیوی کے قرض دار وں میں ہوں گے۔ 
حضرت سیّدہ فاطمہ  کی رُخصتی صرف اِس طرح ہوئی کہ حضرت اُم ایمن کے ساتھ آنحضرت  ۖ نے اُن کو دولہا کے پاس بھیج دیا۔ یہ دونوں جہاں کے بادشاہ  ۖ  کی صاحبزادی کی رُخصتی تھی جس میں نہ دھوم دھام نہ میانہ، نہ پالکی نہ روپیوں کی بکھیر نہ حضرت علی   گھوڑے پر چڑھ کر آئے نہ آنحضرت  ۖ  نے اِن سے کمنیوں کا خرچ دلوایا نہ کنبہ برادری کا کھانا کیا نہ حضرت علی  نے بارات چڑھائی نہ آتش بازی کے ذریعہ اپنا مال پھونکا۔ دونوں طرف سے سادگی برتی گئی۔ قرض اُدھار کرکے کوئی کام نہیں کیا۔ مسلمانوں کو لازم ہے کہ سردارِ دو جہاں  ۖ  کی پیروی کو نہ صرف اعتقاد سے بلکہ عمل سے ضروری سمجھیں۔  (باقی صفحہ  ٦٣) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter