ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
بعدایک رائے نکالی ہے اور رائے توہوتی ہے ایک لائن میں، فیصلہ ہوتاہے ایک لائن میں اور بحث ہوتی ہے دوتین روز اُس کے اُوپر توآپ نے دیکھناہے کہ فیصلہ کیاہے؟ تویہ وہ چیزیں ہوتی ہیں کہ جس پر ہم نے تمام چیزوں کو علمی اَندازسے بھی دیکھناہوتاہے تعصب سے بالکل بالاتر ہوکر اورہمارے ماحول میں بہت ساری تنظیمیں کام کرتی ہیں تویہ ہمارے ساتھی ہوتے ہیںکسی کے جوش و جذبے میں اِضافہ ہوتاہے کسی میں اِعتدال ہوتاہے کسی میںکمزوری ہوتی ہے وہ ایک دُوسرے کوشریک کرتے ہیں مربوط رکھتے ہیں ایک دُوسرے کواپنے ساتھ، اوریہ نہیں کہ اِجتہادی معاملات میں ہم کسی کوکہیں کہ تم بالکل باطل ہو اورہم بالکل حق پرہیں '' نہیں '' یہ ہماری ایک نیک نیتی کی بنیادپرسوچ ہے دلیل کی بنیادپر دیکھ لواِنشاء اللہ آپ کوقبول ہوجائے گا،تعصب کی نظرسے مت دیکھو۔ اوراگرکسی دُوسری جماعت میں ایک اچھی چیزنظرآجائے توہم بھی اپنے دَروازے اِتنے ہی بندنہ کریں کہ دُوسرے کی رائے کی قبولیت کی گنجائش ہی باقی نہ رہے ممکن ہے کوئی اچھی بات کہی ہو۔ اِس لیے اِعتدال کے ساتھ ہمیں تمام چیزوں کودیکھناہوگااورتب جاکرہماری جماعت باقی رہ سکے گی اور ہم آگے مستقبل میں کچھ راہیں تلاش کرسکیں گے۔ آج ہمارے اُوپرحالات درپیش ہیں پاکستان میں الحمدللہ مدارس ہیں تبلیغ بھی ہے دعوت بھی ہے جماعت بھی ہے سیاست بھی ہے تحریکات بھی ہیں پارلیمان بھی ہے سارے کام چل رہے ہیں کچھ فضاہے ماحول ہے جس میں ہر کام چل رہاہے۔ لیکن افغانستان میں ہمارے بھائی مشکل میں ہیں، عراق میں بھی ہمارے بھائی مشکل میں ہیں تواُن کی فکر بھی ہمیں کرنی چاہیے جسد ِواحدکاتقاضا یہ ہے کہ ہم اُن کی بے قراری پر بے قرار رہیں اورسوچیں کہ اِن بھائیوں کو ہم نے اِس مشکل سے کیسے نکالناہے؟ کیامددہم اُن کی کرسکتے ہیں اپنی بساط کے مطابق اپنی اِستعدادکے مطابق اپنی طاقت اور اِستطاعت کی بنیاد پر؟ یہ ساری وہ چیزیں ہیں جو ہمارے مدّنظرہونی چاہئیں اوراِسی حوالے سے ہم نے یہ سوچناہوگاکہ ہم اِن مدارس کاکیاحق اداکرسکتے ہیں؟ توبنیادی چیزتو بہرحال یہی ہے کہ پہلے علم صحیح طورپر حاصل کریں۔ علم کی روشنی ہوگی توکچھ آگے بڑھیں گے صرف عقل جوہے وہ تو عقل عجیب شے ہے جب اُس کے سامنے روشنی نہ ہو تو وہ اندھیرے کاگھوڑا ہے پتہ نہیں کہاں بدک جائے۔ہمارے پاس دیکھو آنکھیں ہیں اور اُس میں قوت ِبینائی مکمل موجودہے ہم ایک