ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
ہے۔لیکن یہ بات سرمایہ دارانہ ذہنیت کو قبول نہیں اس لیے اس نے اِن بنیادوں کو دوسری طرح سے تعبیر کیا۔ -1 کمپنی کے کام میں سال بھر تک کسی دُوسرے کی طرف سے مداخلت نہ ہو۔ -2 کمپنی کو جو مشترکہ سرمایہ حاصل ہوا ہے اُس میں کمی نہ ہو۔ -3کمپنی کی ذمہ داری محدود ہو۔ اور کمپنی چونکہ ایک فرضی اور معنوی چیز ہے حسی اور حقیقی نہیں اس لیے اِس کو اَرباب ِقانون سے شخص قانونی کہلوایا اور یوں اپنا مقصد حاصل کیا اور یہ بات پوری ہو ئی کہ But legal personality remains, in essence, merely a convenient and juristic device by which the problem of organising right and duties is carried out. (Jurisprudence by M. Farani p.120) ''حاصل یہ ہے کہ قانونی شخصیت ایک آسان قانونی ذریعہ ہے جس سے حقوق و ذمہ داریوں کے انتظام کے مسئلہ کو (حسب ِمنشا…ناقل) حل کیا جاسکتا ہے''۔ کمپنی کیلئے قانونی شخصیت اور محدود ذمہ داری ہونے پر مولانا تقی عثمانی صاحب کا اِستدلال : مولانا تقی عثمانی صاحب نے کمپنی کے شخص قانونی ہونے کو بھی اور اس کی ذمہ داری کے محدود ہونے کو بھی شرعا جائز خیال کیا ہے۔ خود مولانا اِن دو باتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ''البتہ کمپنی میں دو چیزیں شرعی اعتبار سے خاص طور پر قابل غور اور باعث تردّد ہیں۔ ان امور کے بارے میں احقر اپنی اب تک کی سوچ کا حاصل اہل علم کے غور و فکر کے لیے پیش کرتا ہے۔ -1 پہلا مسئلہ یہ ہے کہ … کمپنی کا اپنا مستقل قانونی وجود ہوتا ہے جس کو شخص قانونی کہا جاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ شخص قانونی کا تصور شرعا درست ہے یا نہیں؟ جائزہ لینے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شریعت میں گو شخص قانونی کی اصطلاح موجود نہیں لیکن اس کے نظائر موجود ہیں''۔ (اِسلام اور جدید معیشت وتجارت)۔ (جاری ہے)