ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
بن سکتی ہے، حقیقی شخص نہیں اس کے لیے اُنہوں نے کوئی شرعی دلیل نہیں دی۔ یاد رہے کہ جب وہ قانونی شخص کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو قانون سے ان کی مراد ملکی غیر شرعی قانون ہے۔ مطلق شخص اور قانونی شخص کے بارے میں ہم پہلے ملکی قانون کے مطابق کچھ تفصیل ذکر کرتے ہیں۔ سامنڈ (Salmond) نے شخص کی تعریف یوں کی ہے : A person is any being to whom the law attributes a capability of interests and therefore of rights, of acts and there fore of duties. (Jurisprudence by M. Farani p.118) ''شخص ہر وہ ہستی ہے جس کو قانونی مفادات و اعمال کی صلاحیت سے اور نتیجہ میں حقوق اور ذمہ داریوں سے متصف قرار دیتا ہے''۔ گرے (Gray) نے بھی شخص کی ایسی ہی تعریف کی ہے : An entity to which rights and duties may be attributed. ''وہ ہستی جس کو حقوق و ذمہ داریوں سے متصف قرار دیا جاسکتا ہے''۔ اور کِیٹن (Keeton) آگے وضاحت کرتے ہیں : In law, we are concerned with legal persons, whether they are natual i.e., human beings capable of sustaining rights and duties or artificial or juristic i.e. groups or things to which law attributes the capacity of bearing rights and duties. (Jurisprudence by M. Farani p.118) ''قانون میں ہماری بات قانونی اشخاص کی ہوتی ہے خواہ (i) وہ حقیقی ہوں یعنی انسان ہوں جو حقوق و ذمہ داریوں کا تحمل کرسکتے ہوں یا(ii) وہ فرضی یا قانونی ہوں یعنی گروپ (مجموعے) یا اشیاء ہوں جن کو قانون حقوق و ذمہ داریوں کے تحمل کی قابلیت سے متصف قرار دیتا ہے''۔ مذکورہ بالا باتوں کی روشنی میں معلوم ہوا کہ :