ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
پاکستانی قیادت اورفوجی سربراہان کوچاہیے کہ وہ برادرِاسلامی ملک کی تقلیدکرتے ہوئے ملک میں پیش آمدہ گرانی کے طوفان میں گھِری ہوئی نصف سے زائدغربت کی ماری قوم کی مصیبت میں اپنے کوشریک کرتے ہوئے آلویااِسی جیسی کسی سستی جنس کوبطورِغذاکے اِستعمال کریں اوراُس کے ساتھ ساتھ فوجی افسران کی غیرمعمولی مراعات کو کم سے کم کر کے پر تعیش طرز زندگی پر مکمل پابندی لگا کر خزانہ پر غیر معمولی بوجھ کو ہلکاکریں تاکہ اِس بچت سے بھوکوں کاپیٹ پالاجاسکے اوربھوک و اِفلاس سے تنگ بے چاروں کے لیے اُمیدکی فضا ء پیدا ہو کر خودکشیوں کے رُجحان میں بھی کمی کاسامان ہو۔ نبی علیہ السلام سے بعض مواقع پرصحابہ کرام نے بھوک کی شکایت کی اوربھوک کی شدت سے پیٹ پربندھاپتھرکپڑااُٹھاکردکھایا تونبی علیہ السلام نے بھی اپنے پیٹ پرسے کپڑااُٹھایا،صحابہ کرام نے دیکھاکہ آپ ان سے بھی زیادہ بھوک کی تکلیف میں مبتلاہیں اوربھوک کی شدت کم کرنے کے لیے ایک کے بجائے دو پتھر پیٹ پرباندھ رکھے ہیں۔ ( مشکوة شریف ص ٤٤٨ ) حضرت جابررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دفعہ جہادکے موقع پرراشن کم ہوگیاتوامیرلشکرحضرت ابوعبیدہ بن جراح نے راشن بندی کردی اورایک آدمی کودِن رات میں صرف ایک کھجوردی جاتی رہی۔ حضرت جابر سے کسی نے سوال کیا کہ پورے دن میں ایک کھجور سے کیا بنتا ہو گا، اُنہوں نے فرمایا کہ جب ایک کھجور بھی ملنا بند ہو گئی تو پھر ہمیں اُس ایک کھجور کی بھی قدر ہونے لگی۔( بخاری شریف ص٣٣٧) ہم اِنہی نبی کے اُمتی کہلانے والے ہیں لہٰذاہمارے حکمرانوں اورفوج کے جرنیلوں کوچاہیے کہ اِس نازک موقع پرنبی علیہ السلام کے اُسو ۂ حسنہ کو اِختیارکرتے ہوئے دُکھی قوم کے دُکھ میں اپنے کوعملًا شامل کریں پھراُس کی برکات بھی ظاہرہوںگی اوراللہ تعالیٰ کی مددشامل ِحال ہوجائے گی جس کے نتیجہ میں تنگی دُورہوگی اورفتوحات کے دروازے کھلیں گے ،اِنشاء اللہ ۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطافرمائے، آمین۔