Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008

اكستان

54 - 64
ہے اُسے کاروبارمیں لگاتاہوں وہاں پھنس جاتی ہے، اِس لیے مجھے بتائیں میں کون ساکاروبارکروں۔ آپ میری بات سن کرحیران ہوئے، پھرفرمانے لگے روٹی ملتی ہے یانہیں؟ میں نے عرض کیاالحمدللہ اِتنی پنشن مل جاتی ہے کہ گزاراہوجاتاہے توفرمایا کچھ دین کا کام کرو، میں نے عرض کیا کس طرح؟ تو فرمایا کسی دینی مدرسہ میں پڑھانا شروع کردو۔ میں نے کہا کہ حضرت!  اگر میں اچھا بندہ ہوتا تو اپنی لائن نہ تبدیل کرتا بلکہ کسی مدرسہ میں پڑھاتا رہتا اور آج سے بیس سال پہلے کہیں شیخ الحدیث بن جاتا۔ لیکن میرا مزاج گندا ہے اِس لیے میں کسی مدرسہ میں نوکری نہیں کرسکتا اور ساہیوال میں کوئی مدرسہ مجھے فی سبیل اللہ قبول نہیں کرے گا۔ مزید برآں میری شوگر کی عمر اَٹھائیس سال سے زیادہ ہوگئی ہے اِس لیے میرا حافظہ قریبًا ختم ہوچکا ہے اگر کسی نے پڑھانے کا موقع دے بھی دیا تو پڑھا نہ سکوں گا۔ آپ نے فرمایا عمرہ کرکے جب واپس آؤ تو کسی مدرسہ میں ایک سبق پڑھانا شروع کردو، میں دُعا کروں گا ساہیوال میں کوئی نہ کوئی مدرسہ تمہیں قبول کرلے گا اور تم بخوبی پڑھا بھی سکوگے۔ حضرت نے جب یہ بات بار بار کہی تو بندہ نے بھی وعدہ کرلیا۔ عمرہ سے واپسی کے بعد مدرسہ دارُالعلوم الاسلامیہ چک نمبر ٨٩۔٦۔ آر، والوں نے مجھے قبول کرلیا ۔ وہاں جاکر صرف دو سبق پڑھاکر واپس آجاتا ہوں۔ اَب میں حضرت   کو دُعائیں دیتا ہوں کہ اُنہوں نے مجھے سیدھے راستہ پر لگادیا اور اُمید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بھی میرے اِس کام کو قبول کرکے ذخیرۂ آخرت بنادیں گے۔ 
ہمارے کچھ بزرگوں کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ بعض اَوقات چھوٹوں کو بڑا بنادیتے ہیں۔ بندہ کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ میں نہ شاعر ہونے کا مدعی ہوں اور نہ ہی فضول شاعری کو پسند کرتا ہوں۔ ہاں مزاج اَدبی ذوق کا حامل ضرور ہے۔ کبھی کبھی حمدیہ اور نعتیہ اشعار ہوجاتے ہیں۔ گاہے بہ گاہے کسی اللہ والے کا مرثیہ بھی ہوجاتا ہے۔ میرے حمدیہ اور نعتیہ اشعار اکثر ماہنامہ ''الخیر'' ملتان میں اور کبھی کبھی ماہنامہ ''انوارِ مدینہ'' لاہور میں شائع ہوتے رہتے ہیں اِس لیے میرے اشعار پر حضرت   کی نظر بھی پڑجاتی تھی۔ ایک مرتبہ فرمایا کہ اپنا کلام اکٹھاکرلو، بندہ نے عذر کیا کہ میں نے تو اپنے اشعار نہ ہی محفوظ رکھے ہیں اور نہ ہی کبھی اُن پر دُوسری نظر ڈالی ہے اِس لیے میرے لیے یہ کام بہت مشکل ہے۔ اس کے بعد بھی حضرت نے دو مرتبہ یہی مشورہ دیا تو مجبور ہوکر بندہ نے اپنا کلام اکٹھاکیا اور اِس فن کے دو ماہر اَساتذہ سے اس کی اصلاح کرائی۔ پھر مسودہ حضرت   کی خدمت میں پیش کردیا۔ آپ نے چند نظمیں مجھ سے سنیں اور باقی مسودے پر خود ہی طائرانہ نظر ڈالی۔ پھر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
4 درس حدیث 5 1
5 جمعہ اور صفائی : 6 4
6 حضرتِ انس بن نضر رضی اللہ عنہ اللہ کے پسندیدہ بندے : 7 4
7 اللہ نے اِن کی قسم کی لاج رکھ لی : 7 4
8 اِنہی کا جذ بہ ٔ جہاد اور شوقِ شہادت : 8 4
9 اِن کی نقل میں ایسا کرنے کی ہرآدمی کو اجازت نہیں ہے : 8 4
10 ملفوظات شیخ الاسلام 9 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 9 10
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 11 1
13 حکیم نیاز احمد صاحب کا خط 11 12
14 عو ر توں کے رُوحانی امراض 15 1
15 لباس، زیور، میک اپ (زینت )کامفسدہ : 15 14
16 عورتوں کی زبردست غلطی : 15 14
17 اِرشادِنبوی ۖ اورضروری مسئلہ : 16 14
18 حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مناقب 17 1
19 نکاح : 17 18
20 رُخصت و عزیمت 20 1
21 موزے پر مسح رُخصت کی کونسی قسم ہے ؟ 20 20
22 عزیمت : 20 20
23 رُخصت : 20 20
24 حنفیہ کے نزدیک رُخصت کی چار قسمیں ہیں : 20 20
25 پہلی قسم : 20 20
26 اِس رُخصت کی چند اور مثالیں : 22 20
27 دُوسری قسم : 23 20
28 تیسری قسم : 23 20
29 چوتھی قسم : 24 20
30 بقیہ : درس حدیث 32 4
31 گلدستہ ٔ احادیث 33 1
32 چارچیزیں پیغمبروں کی سنتوں میں سے ہیں : 33 31
33 اِس دَور کی اہم ضرورت 35 1
34 اللہ ہی خالق ہے اور و ہی راہ دِکھانے والا ہے 40 1
35 تعلیمی انہماک کو نصب العین بنائیں 47 1
36 وفیات 50 1
37 اُٹھ گیا ناوک فگن مارے گا دِل پر تیر کون 51 1
38 بقیہ : گلدستہ ٔاحادیث 57 31
39 دینی مسائل 58 1
40 ( نومولودکودُودھ پلانے کابیان ) 58 39
41 یہودی خباثتیں 59 1
42 - 5امریکا میں : 59 1
43 بقیہ : اللہ ہی خالق ہے اور وہی راہ دِکھانے والا ہے 61 34
44 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter