ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
اِس دَور کی اہم ضرورت صبر و اِستقامت اور اپنی قیادت پر بھرپور اعتماد امیر جمعیت علمائے اسلام حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم١٦ مارچ کو جامعہ مدنیہ جدید تشریف لائے اِس موقع پر اَساتذہ کرام اور طلباء سے تفصیلی خطاب فرمایا جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (اِدارہ) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی اٰلِہ وَصَحْبِہ وَمَنْ تَبِعَھُمْ بِاِحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الْعَظِیْمِ اَمَّابَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًا ۔ فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ وَلَاتُطِعْ مِنْھُمْ اٰثِمًا اَوْ کَفُوْرًا ۔ صَدَقَ اللّٰہُ الْعَظِیْمُ ۔ حضرات اَساتذۂ کرام، طلبائے عزیز میرے بھائیو! پچھلے دنوں جب لاہور میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس ِ عمل کا اجلاس تھا تو اِرادہ تھا کہ یہاں جامعہ مدنیہ جدید میں بھی حاضری دُوں گا لیکن اُن دِنوں کی مصروفیتیں اور مشاغل رُکاوٹ بنیں اور آج مجھے یہ موقع ملا کہ میں اِس کی تلافی کروں اور آپ کی خدمت میں حاضری دُوں۔ مجھے اِنتہائی خوشی ہورہی ہے کہ بہت تھوڑے عرصہ میں جامعہ مدنیہ جدید تشنگان ِعلومِ دینیہ کے لیے ایک مرجَع ثابت ہوا ہے اور بڑی تعداد میں آپ حضرات یہاں علمی فیض حاصل کررہے ہیں۔ مخدومِ مکرم حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمہ اللہ قدس اللہ سرہُ العزیز کی زندگی بھر کی کاوشوں اور اِنتہائی پُرخلوص توجہات کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کے اِس چھوٹے سے ٹکڑے کو اپنے دین کے علم کے نور سے روشن کردیا ہے اور میرا تو عقیدہ یہ ہے کہ ہمارے اَکابر جنہوں نے ہندوستان کی آزادی کی جنگ لڑی اور اُسی تسلسل میں دارُالعلوم دیوبند قائم کیا یہ اُنہی اَکابرین کی پُرخلوص کاوشیں تھیں جن کو اللہ نے قبول کیا اور جس کی روشنی آج پورے کرۂ اَرض کو روشن کرتی نظر آرہی ہے۔ ہر طرف مدارس ہیں چاہے آپ ایشیاء میں دیکھیں افریقہ میں دیکھیں یورپ میں دیکھیں امریکہ میں دیکھیں اُسی درسگاہ سے فیضیاب لوگ اُنہی