ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
قسط : ٢ اللہ ہی خالق ہے اور و ہی راہ دِکھانے والا ہے حضرت مولاناطارق جمیل صاحب ١٦فروری کو جامعہ مدنیہ جدید تشریف لائے اِس موقع پر اَساتذہ کرام اور طلباء سے تفصیلی خطاب فرمایا جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (اِدارہ) ہمارے ایک اُستاد تھے افضل صاحب وہ میرے والد صاحب کے کالج کے زمانے کے دوست تھے میرے والد اور وہ ایک کالج میں تھے تو وہ کھانا آکر ہوسٹل میں کھایا کرتے تھے اپنا لاتے تھے اور وہاں گرم کرکے کھالیتے تھے ،جب تک اُن کا کھانا گرم ہورہا تھا اُنہوں نے دو تین لقمے لے لیے عبد اللہ صاحب کی پلیٹ میں سے تو حال اُن کا بھی بُرا ہوگیا اور جب ایک ہفتے کے بعد تحقیقات مکمل ہوئیں اور میں پکڑا گیا اور پتہ چلا کہ اِس نے ڈالا ہے تو وہ مجھ سے کہنے لگے پُتر میرا کی قصور اَے میں نے کہا توسی تے مفت وِچ مارے گئے تواڈا تے قصور کوئی نہیں تو اَب آئیں انسان کی طرف اِنسان کو اللہ کہتا ہے وَاللّٰہُ اَخْرَجَکُمْ مِّنْ بُطُوْنِ اُمَّھَاتِکُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا اللہ نے تمہیں ماں کے پیٹ سے نکالا تم کچھ نہیں جانتے تھے ۔پھر اگر تم سارا ہی زور لگالو اور دُنیا میں تم سائنسدان کہلاؤ ڈاکٹر کہلاؤ اور دین میں تم شیخ الحدیث کہلاؤ شیخ التفسیر کہلاؤ حافظ کہلاؤ محدث کہلاؤ امام کہلاؤ لیکن ایک آیت تم سب کا سر جھکاتی ہے وَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ الِاَّ قَلِیْلًا ۔ اُوْتِیْتُمْ کاکیا مطلب؟ تم نے خود نہیں لیا کسی نے دیا ہے ،تمہارا اپنا نہیں ہے کسی نے دیا ہے جس نے دیا ہے وہ کہہ رہا ہے میں نے دیا ہی تھوڑا ہے تو تم کیا کہتے ہو ہم سب جانتے ہیں ہم علامہ ہیں ہم عالم ہیں ،بڑے سے بڑے عالم جنھیں ہم کہتے ہیں یہ بہت بڑے عالم ہیں یہ شیخ العصر ہیں اِن اَلقاب کا مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ یہ اپنے معاصرین سے زیادہ جانتے ہیں بس ورنہ اگر اُن کی اپنی ذات کے علم اور جہل کو تولا جائے تو جہل زیادہ ہوگا علم تھوڑا ہوگا ۔علم تو چند معلومات کا نام ہے اور جو وہ نہیں جانتے وہ اِتنا زیادہ ہے کہ اُس کی حد ہی کوئی نہیں اُس کی اِنتہاء ہی کوئی نہیں، ساٹھ ستربرس کی زندگی میں کوئی کیادعوی کرے گاکہ میں سب کچھ جان چکاہوں یامیں