ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نومولودکودُودھ پلانے کابیان ) کن صورتوں میں رضاعت ثابت نہیں ہوتی ؟ مسئلہ : کسی مردکے دُودھ اُترآیاتواُس کے پینے سے رضاعت ثابت نہیںہوتی۔ مسئلہ : نوسال سے کم عمرلڑکی کے پستان میں دُودھ اُترآیاتواُس کے پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ مسئلہ : کنواری لڑکی کے پستان سے زردپانی نکلاتواُس سے حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ مسئلہ : کسی بیماری یاتکلیف کے وجہ سے جو پانی نکلے پھروہ زردرنگ کاہویابے رنگ ہواُس سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ مسئلہ : اگربچے کی آنکھ میں یا اُس کے کان میں یااُس کی پیشاب کی نالی میں یاپاخانے کی جگہ میں عورت کے دُودھ کے قطرے ٹپکائے یاسراورپیٹ کے زخم میں دُودھ کے قطرے ٹپکائے تورضاعت ثابت نہ ہوگی مسئلہ : دوبچوں نے ایک بکری یاایک گائے کادُودھ پیا تواُس سے کچھ نہیں ہوتااوروہ آپس میں بہن بھائی نہیں بنے۔ مسئلہ : عورت نے کسی اورکے بچے کے منہ میں پستان دیا لیکن اُس کویہ معلوم نہیں کہ دُودھ اُترا یانہیں توحرمت ثابت نہیں ہوئی کیونکہ حرمت ِرضاعت اُس وقت تک ثابت نہیں ہوتی جب تک قطعی طورسے دُودھ کے حلق میں پہنچنے کایقین نہ ہوجائے۔ مسئلہ : مردکواپنی بیوی کادُودھ پیناحرام ہے لیکن اگرپی لیاتوبیوی حرام نہیں ہوئی کیونکہ دوبرس کی عمر کے بعدرضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ مسئلہ : اگرعورت کے دُودھ کا پنیربنادیااوروہ بچے نے کھایاتورضا عت ثابت نہیں ہوتی۔(جاری ہے)