ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
چوتھی قسم : مَا سَقَطَ عَنِ الْعِبَادِ مَعَ کَوْنِہ مَشْرُوْعًا فِی الْجُمْلَةِ فِیْ بَعْضِ الْمَوَاضِعِ سِوٰی مَوْضَعِ الرُّخْصَةِ … کَقَصْرِ الصَّلٰوةِ فِی السَّفَرِ ۔ (نور الانوار) وَاَمَّا فِی الْقِسْمِ الرَّابِعِ فَالْحُکْمُ سَاقِط بِسُقُوْطِ السَّبَبِ الْمُوْجِبِ فِیْ مَحَلِّ الرُّخْصَةِ اِلَّا اَنَّہ' مَشْرُوْع فِی الْجُمْلَةِ اَیْ فِیْ مَوْضَعٍ آخَرَ ۔ (حاشیہ علٰی نور الانوار) عذر کے موقع کے علاوہ میں تو حکم جاری ہو لیکن عذر کے ہوتے ہوئے عذر کے مقام میں نہ حکم ہو اور نہ اُس کا سبب باقی ہو مثلاً جو آدمی مسافر نہ ہو مقیم ہو اُس کے حق میں ظہر کے چار فرض ہیں لیکن مسافر کے حق میں چار فرض ساقط ہوکر صرف دو فرض رہ جاتے ہیں اِس کو اِصطلاح میں رخصت ِ اسقاط کہتے ہیں اور جب ظہر کی چار رکعتوں کی فرضیت باقی ہی نہ رہی تو اَب اگر کوئی مسافر دو کے بجائے چار رکعتیں پڑھے اور عزیمت پر عمل کرے تو یہ جائز نہیں کیونکہ نہ تو چار کا حکم باقی ہے اور نہ مسافر کے حق میں چار کا سبب باقی ہے۔ عَنْ یَّعْلَی بْنِ اُمَیَّةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ اِنَّمَا قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ اِنْ خِفْتُمْ وَقَدْ اَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عُمَرُ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْہُ فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَدَقَة تَصَدَّقَ اللّٰہُ بِھَا عَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوْا صَدَقَتَہ' ۔ یعلی بن اُمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے حضرت ِ عمر رضی اللہ عنہ سے کہا اللہ تعالیٰ تو فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں خوف ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز قصر کرو اور اَب تو لوگ اَمن میں ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ جس بات سے تمہیں تعجب ہوا مجھے بھی تعجب ہوا تھا اور میں نے اِس کا ذکر رسول اللہ ۖ سے کیا تو آپ نے فرمایا یہ صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے تو اللہ کے صدقہ کو قبول کرو۔ حدیث میں قصر کرنے کی رُخصت کو صدقہ کہا ۔صدقہ کی حقیقت یہ ہے کہ اپنی کسی چیز کا کسی دُوسرے (فقیر) کو مالک بنادیا جائے، نماز کی رکعتیں ایسی چیز نہیں ہیں جو کسی دُوسرے کی ملکیت میں دی جاسکیں لہٰذا