ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
ایک اورحضرت عبداللہ بن مسعود کا قو ل سا تھ جوڑلو اُطْلُبْ قَلْبَکَ عِنْدَ ثَلاَثَةِ مَوَاطِنَ تین جگہ پر دل تلاش کرو توتمہیں پتہ چل جائے گا زندہ ہے یامرگیا ہے عِنْدَ سِمِاعِ الْقُرْآنِ قرآن سنتے ہوئے دیکھو تمہارادل لگتاہے کہ نہیں لگتا فِیْ مَجَالِسِ الذِّکْرِ ذکرکی مجالس میں دیکھوکہ تمہارادل لگتاہے کہ نہیں لگتا فِیْ اَوْقَاتِ الْخَلْوَةِ تنہائی میں دیکھو تمہیں اللہ کی یادستاتی ہے کہ نہیں ستاتی، فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْ ھٰذِہِ الْمَوَاطِنِ ا گر تمہیں اِن تین جگہوں پردِل لگتاہوانہ دکھائی دے نہ محسوس ہو فَاسْئَلِ اللّٰہَ اَنْ یَّمُنَّ عَلَیْکَ بِقَلْبٍ فَاِنَّہ لَاقَلْبَ لَکَ پھراللہ سے دُعاکر اللہ تجھے دل عطافرمائے کہ تیرادل مرچکاہے ختم ہوچکاہے۔ تومیں حیران ہوں میرابھائی دل کاڈاکٹرہے اُس سے یہ پتہ چلاکہ دل کی بھی تین بڑی رگیں ہیں یہ جودل ہے یہ گوشت والادل اِس کی بھی تین بڑی رگیں ہیں، ایک بندہوتوبیماری ہے دُوسری بندہوتوخطرناک ہے تیسری بندہوتویقینی موت ہے الاماشاء اللہ جسے اللہ بچائے توبچائے طبی طورپرتینوں رگیں بندہوجائیں تویہ آدمی کسی وقت بھی مرجائے گا۔ تواگرتینوں بندہو ںاور وہ نظرآجائیں تواُس کوہسپتال سے نکلنے ہی نہیں دیتے اُس کوکہتے ہیں کہ اِس کولٹادوآپریشن کردوپھاڑدواِس کو جس کوکہتے ہیں دل کھولنا کھولواِس کادل ۔اِنْ لَّمْ تَجِدْہُ فِیْ ھٰذِہِ الَْْمَواِطِن قرآن میں دل نہیں لگتاباقی دو میںلگتاہے توایک رگ بندہے دوکھلی ہوئی ہیں وہ جو رُوحانی دل ہے اور اگر مجلس ِ ذکر میں دل نہیں لگتا تو دو رگیں بند ہوگئیں اور اگر خلوت میں بھی نہیں لگتا تو تینوں بند ہیں اِس کے آپریشن کی ضرورت ہے، یہ مرا ہوا دل لیے پھرتا ہے لَا تَعْمَ الْاَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَ الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ ۔ تو میرے عزیزو! تم سب سے بڑے حکم میں لگے ہوئے ہو سب سے بڑی طلب اور سب سے پہلا اَمر ہے اِقْرَأْ جاؤ طلب کرو ،جاؤ حاصل کرو۔ اللہ تعالیٰ چاہتا تو ہم سب کو عالم بنادیتا ہم پیدائشی طور پر اللہ کو جاننے والے ہوتے وَلَوْشئِنْاَ لَاٰتَیْنَا کُلَّ نَفْسٍ ھُدٰھَا ہمیں کیوں جاہل پیدا کیا؟ اس لیے کہ اِس کا امتحان ہے وَھَدَیْنٰہُ النَّجْدَیْنِ اِس کے لیے دو راستے ہیں اِنَّاھَدَیْنٰہُ السَّبِیْلَ اِمَّاشَاکِرًا وَّ اِمَّا کَفُوْرًا اِس کے لیے دو راستے ہیں فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ اِدھر چلو یا اُدھر چلو دونوں کے لیے نظام بنا ہوا ہے، اَصل ہماری جہالت ہے اَب چاہے شر کا علم سیکھو چاہے خیر کا علم سیکھو، چاہے شر کی دعوت دو چاہے خیر کی دعوت دو، تو ہمیں امتحان میں ڈالنا تھا تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں جاہل پیدا کیا کہ اَب جاؤ یہ