ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
مطلب ہے، اگریہ بے مطلب ہوتا تواللہ کیوں کہتا ص وَالْقُرْآنِ ذِی الذِّکْرِ اگربے مطلب ہوتاتواللہ کیوں کہتا ق وَ الْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ اگربے مطلب ہوتا توا للہ کیوں کہتا ن وَالْقَلَمِ وَمَایَسْطُرُوْنَ اگر اِن حروف کے معانی نہ ہوتے تو اللہ کیوں کہتا کھٰیٰٰعص، حٰمعسق ۔ لسان العرب کے مصنف ابن المنظور کہتے ہیں کہ اگرمیں حروف کے مطالب پرکتاب لکھوں تولسان العرب کے برابرلکھی جائے گی۔لسان العرب تو کلمات اورالفاظ کے مطالب بیان کرتاہے، اگرصرف حروف کے مطالب بیان کروں تووہ اِتنی ہی کتاب بن جائے گی یہ دُنیاکی واحدزبان ہے کہ جس کے حروف کے بھی مطالب ہیں ۔ عربی میں الف سے یاتک ہرحرف اپنی جگہ پرایک مطلب رکھتاہے ہم سمجھے ہوںیانہ سمجھے ہوںلیکن ہیں، یہ قرآن کے حروف اِس پردلالت کررہے ہیں اَ لمّ کامطلب ہے۔ پھراِس میں کچھ نقطے والے ہیں اورکچھ بے نقطے والے ہیں، نقطے والے کمزورہیں بے نقطے والے طاقتورہیں جیسے چاندکے طلوع اورغروب،چاندکے بڑھنے اورگھٹنے کااِس کائنات پراثرپڑتاہے جب یہ چڑھتاہے توسمندروں پرایک تاثیر مدہے جب یہ چودہ سے آگے جاتا ہے یعنی گھٹتاہے تو جذر ہے، اِس مداورجذرسے اِس کائنات میں بڑے منافع پیداہوتے ہیں ۔ تواِسی طرح وہ حروف جونقطے والے ہیں وہ جذرکی طرح ہیں وہ جھکنے والے ہیں اورجوبے نقطے والے ہیں وہ مدکی طرح ہیں وہ اُٹھنے والے ہیں ،جوحروف بے نقط ہیں وہ طاقتور ہیں وہ اپنی دلالت میں کسی نقطے کے محتاج نہیں جونقطے والے ہیں وہ اپنی دلالت میں نقطوں کے کوئی ایک کا کوئی دوکاکوئی تین کامحتاج ہے ۔ تومہمل الفاظ قوی ہیں معجم الفاظ سے یعنی بے نقطے الفاظ قوی ہیں نقطے والے الفاظ سے ،اللہ تعالیٰ نے جب کلمہ کوتشکیل دیاتونقطے والاکوئی حرف اِستعمال نہیں کیا سارے وہ حروف استعمال کیے جس میں کوئی نقطہ نہیں آتا لآاِلٰہَ اِلاَّاللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْ لُ اللّٰہِ اِس میں آپ دیکھوکہیں ایک حرف بھی نقطہ والا استعمال نہیں ہواہے توجو لَااَدْرِیْ کی کیفیت اپنے اندربرقراررکھے گاوہ مرتے دم تک بڑھتارہے گابڑھتارہے گا اورجہاں وہ لاکوہٹاکر اَدْرِیْ پرآئے گا تووہیں اُس کے لیے دروزے بندہوجائیں گے۔ تومیرے عزیزو!اِس کائنات میں سب سے پہلااَمر ہی یہ ہے کہ میں جانوں میں معلوم کروں میں اِس کی طلب میں نکلوں، اِس کائنات کی اصل اندھیراہے روشنی نہیں ایسے ہی دلوں کی اصل اندھیراہے