Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008

اكستان

42 - 64
 تواِنسان کی اصل جہالت ہے کائنات کی اصل علم ہے لہٰذاجب میر ی اصل جہالت ہے توسب سے پہلاکام میرے ذمّہ ہے کہ میں علم حاصل کروں میں اپنی جہالت کودُورکروں یہ پہلااَمرہے یہی کمزورہوگا تو سارادین کمزور ہو گا۔علم ایک اصل ہے باقی سارے شعبے ہیں۔ میری بات غورسے سننا،علم ایک اصل ہے باقی سارے شعبے ہیں جب اصل کمزورہوگاتوباقی سارے شعبے کمزورہوجائیں گے۔ علم کوکسی کی محتاجی نہیں اورتمام شعبے علم کے محتاج ہیں ،دین کے تمام شعبے جوبراہِ راست دین ہیں یابالواسطہ دین ہیں وہ علم کے محتاج ہیں علم کسی کابھی محتاج نہیں وہ اپنی ذات میں خود ایک مکمل چیزہے لیکن جتنے شعبے ہیں وہ اپنی ذات میں تب مکمل ہوں گے جب اُن میں اللہ کاعلم آئے گا۔
پہلی وحی آئی  اِقْرَأْ  جبرائیل نے بھی کہاکہ  اِقْرَأْ   مَا اَنَا بِقَارِیٔ   اِقْرَأْ  مَا اَنَا بِقَارِیٔ  اِقْرَأْ   تین دفعہ  اِقْرَأْ اِقْرَأْ اِقْرَأْ دودفعہ قرآن میں اِقْرَأْ بِسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اِقْرَأْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَالَمْ یَعْلَمْ پانچ دفعہ اِقْرَأْ اِقْرَأْ اِقْرَأْ اِقْرَأْ اِقْرَأْ ۔ اُتلُ مَآاُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنَ الْکِتَابِ  اور  اِقْرَأْ  اِن دونوں میں فرق ہے۔ اُتلُ کامطلب ہوتاہے پڑھو  اُتلُ  کامطلب پڑھنے تک ہے سمجھنے پردلالت نہیں کرتااور  اِقْرَاْ  کا مطلب ہوتاہے ایساپڑھناپڑھوکہ جوپڑھ رہے ہووہ سمجھ میں بھی آرہاہو جیسے ایک عالم قرآن پڑھتاہے تووہ قاری ہے اورایک حافظ قرآن پڑھتاہے تووہ تالی ہے تلاوت کرنے والااُس کی تلاوت اِس کی قراء ت ہے، قراء ت کامطلب ہوتاہے سمجھ کر پڑھنااورتلاوت کامطلب ہوتاہے خالی پڑھنااُس میں سمجھنانا سمجھنا شامل نہیںلیکن قراء ت کے مفہوم میں شامل ہے ایساپڑھناجس کی تمہیں سمجھ بھی آرہی ہو۔
توپہلااَمرہے  اِقْرَأْ  اورپہلی کیفیت ہے لَا اَدْرِیْ  جواپنے آپ کوجاہل سمجھے گا ساری زندگی اُس کاعلم بڑھتارہے گا جواپنے آپ کوعالم سمجھے گا وہ ہمیشہ اَٹکارہے گا  المّ  یہ اعتراف ِجہالت ہے  المّ  مطلب بیان کروکیوں بھئی کرسکتے ہو؟شیخ التفسیرامام غزالی   سے کہو امام رازی سے کہو ،کرلیں گے ؟ حِبْرُالْاُمَّةِ اِبْنُ الْعَبَّاسِ جو تفسیرقرآن میں سب سے مشہور ہیںوہ کرلیں گے؟ اَ  لم   کوغیرعربی میں اوریہ ہونہیں سکتاکہ اِن کاکوئی مطلب نہ ہودُنیا میں واحدزبان ہے عربی جس کے حروف کابھی مطلب ہے۔ اُرود میں '' س '' کاکوئی مطلب نہیں لیکن عربی میں ''س''  کامطلب ہے۔ اُردو میں ''ص ''کا کوئی مطلب نہیں لیکن عربی میں''ص '' کا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
4 درس حدیث 5 1
5 جمعہ اور صفائی : 6 4
6 حضرتِ انس بن نضر رضی اللہ عنہ اللہ کے پسندیدہ بندے : 7 4
7 اللہ نے اِن کی قسم کی لاج رکھ لی : 7 4
8 اِنہی کا جذ بہ ٔ جہاد اور شوقِ شہادت : 8 4
9 اِن کی نقل میں ایسا کرنے کی ہرآدمی کو اجازت نہیں ہے : 8 4
10 ملفوظات شیخ الاسلام 9 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 9 10
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 11 1
13 حکیم نیاز احمد صاحب کا خط 11 12
14 عو ر توں کے رُوحانی امراض 15 1
15 لباس، زیور، میک اپ (زینت )کامفسدہ : 15 14
16 عورتوں کی زبردست غلطی : 15 14
17 اِرشادِنبوی ۖ اورضروری مسئلہ : 16 14
18 حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مناقب 17 1
19 نکاح : 17 18
20 رُخصت و عزیمت 20 1
21 موزے پر مسح رُخصت کی کونسی قسم ہے ؟ 20 20
22 عزیمت : 20 20
23 رُخصت : 20 20
24 حنفیہ کے نزدیک رُخصت کی چار قسمیں ہیں : 20 20
25 پہلی قسم : 20 20
26 اِس رُخصت کی چند اور مثالیں : 22 20
27 دُوسری قسم : 23 20
28 تیسری قسم : 23 20
29 چوتھی قسم : 24 20
30 بقیہ : درس حدیث 32 4
31 گلدستہ ٔ احادیث 33 1
32 چارچیزیں پیغمبروں کی سنتوں میں سے ہیں : 33 31
33 اِس دَور کی اہم ضرورت 35 1
34 اللہ ہی خالق ہے اور و ہی راہ دِکھانے والا ہے 40 1
35 تعلیمی انہماک کو نصب العین بنائیں 47 1
36 وفیات 50 1
37 اُٹھ گیا ناوک فگن مارے گا دِل پر تیر کون 51 1
38 بقیہ : گلدستہ ٔاحادیث 57 31
39 دینی مسائل 58 1
40 ( نومولودکودُودھ پلانے کابیان ) 58 39
41 یہودی خباثتیں 59 1
42 - 5امریکا میں : 59 1
43 بقیہ : اللہ ہی خالق ہے اور وہی راہ دِکھانے والا ہے 61 34
44 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter