ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
دُوسرے کے لیے نرمی ہوگی ہمارے اندر جب مودّت ہوگی یہ جذبات جب شامل ہوں گے تواِس چیزسے بنی گی جسد ِواحد۔اوراِس جسد ِواحدکومشکل بھی درپیش آسکتی ہے، کبھی بیماری جسم کے اندرپیداہوجاتی ہے کبھی باہرسے کوئی مشکل آجاتی ہے توپھروہ سب کی مشترک ہوتی ہے۔ اِنِِ اشْتَکٰی عَیْنُہ' اِشْتَکٰی کُلُّہ' وَاِنِ اشْتَکٰی رَأْسُہ' اِشْتَکٰی کُلُّہ' الخ اَب جب مشکل درپیش آئے گی تکلیف آئے گی توپھراگروہ سرمیں دَرد ہے توتمام جسم بے قرار، آنکھ میں دَردہے توتمام جسم بے قرار، کسی بھی جسم میں اگر دَرد مچل رہا ہے توساری رات جاگ کر گزرتی ہے بخارکے ساتھ گزرتی ہے ۔ یہ نہیں ہے کہ آنکھ میں دَردہو توصرف آنکھ ہی جاگ رہی ہو آپ کی اورباقی سارا بدن سو رہا ہے۔ اُنگلی میں دَردہے توبس ایک اُنگلی ہی جاگ رہی ہے باقی سارابدن سورہاہے توایسانہیںہوگا۔ اورظاہری علامت یہ ہوتی ہے کہ اُس جسم کے تمام اعضاء کے درمیان ایک توازن ہوتاہے دماغ فیصلہ کرتاہے اوراُس کے فیصلے کے مطابق ہاتھ نے ہلنا ہے،پاؤں نے ہلنا ہے، جسم نے حرکت کرنی ہے، کام کرناہے، بھاگ دوڑکرنی ہے، یہ سارے جسم کی جو حرکتیں ہیں ان کا ایک ہی مرکزسے فیصلہ ہوتا ہے اوراُن کے اندرایک توازن ہوتاہے لیکن اگر اُس میںتوازن برقرارنہ رہے ایک ہاتھ اِدھرجارہاہے تو دُوسراہاتھ اُدھرجارہاہے، ایک پاؤںاِدھرجارہاہے تودُوسراپاوں اُدھرجارہاہے اَب کوئی توازن اُس میں نہیںہے، نہ بول چال میں توازن ہے نہ حرکت میں توازن ہے توپھراِس جسم کے بارے میں فوراًآپ کہیں گے کہ یاتوفالج زَدہ ہے یا یہ کوئی پاگل آدمی ہے مجنون ہے۔ تواِس جسد ِواحدکوآپ متوازن نہیں کہہ سکتے صحت مندجسم نہیں کہہ سکتے اَب ہم بھلااپنے آپ کے بارے میں سوچ لیں یہ سمجھتے ہیں کہ ہم توعقیدے میں بھی ایک لوگ ہیں ہمارے تواَسلاف بھی ایک ہیں سلسلۂ نسب بھی ہماراایک ہے، عقیدہ و فکربھی ہماراایک ہے، دُشمن بھی ہماراایک ہے اورآج کے دَورمیں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کادُشمن امریکہ ہے مغربی دُنیاہے اِس پر بھی ہمارے درمیان کوئی اِختلاف نہیں توایسے وقت میںپھر اگرہم ایک مرکزپرمجتمع ہوکراُس کی حکمت عملی اُن کے فیصلے اُن میں یکسانیت اورتوازن نہیں ہوگاتوپھر وہ جسد ِواحدمقابلہ نہیں کرسکے گا کمزور ہو جائے گا۔ (جاری ہے)