ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
کسی زمانے میں مسلمانوں کوتقسیم کیاگیامذہبی اعتقادات کی وجہ سے، اَب مذہبی اختلافات تودُنیامیں ہوتے ہیں لیکن اختلافات ہوتے ہیں اختلافات میں تعصب اورنفرتیں نہیں ہوتیں۔ ہم اپنی کتابیں پڑھتے ہیں ہرمسئلہ میںائمہ کااختلاف ہے اورہرمسئلہ کانتیجہ یہ ہوتاہے کہ ہمارا امام ٹھیک ہے باقی غلط۔ سارا سال ہم اِماموں کے درمیان یہ لڑائیاں دیکھ رہے ہوتے ہیں ہرمسئلہ پرتنازع ہے جھگڑاہے ا پنے اپنے دلائل ہیں لیکن مجال ہے کہ کسی ایک بزرگ کے بارے میںکسی ایک اما م اورمجتہدکے بارے میں رَتی بھراُس کے احترام میںکوئی کمی آ تی ہو۔ ہمارے دل میں جو احترام امام اعظم ابوحنیفہ کاہوتاہے، امام مالک کااحترام اُس سے کچھ کم نہیں ہوتا،امام شافعی امام احمدبن حنبلاور جتنے بھی ائمہ ہیںجس کابھی ذکرآتاہے اِنتہائی درجہ عقیدت اوراحترام میں ڈوباہو ا تذکرہ ہوتاہے۔ لیکن آج اختلاف ہوانہیں اُس کانام فرقہ پڑگیا اور پھر ہر فرقہ ایک دُوسرے فرقے پرجو فتوے جھاڑتاہے اورکفروتکفیرکرتاہے اورپتہ نہیں کیاکیاکچھ، کس بنیادپر؟یہ بنیادانگریزنے پیداکی، یہ نفرت اور تعصبات کس نے اُبھاری؟ اوروہ نفرتیں توہیں ابھی تک، ختم نہیں ہوئیں لیکن اِس نئی جنگ میں اور اِس نئے ماحول میں ایک نئے اندازکے ساتھ اُمت کوتقسیم کیاجارہاہے۔ ایک طبقہ ہے جس کوکہتے ہیں یہ'' انتہا پسند'' ہے، دُوسراطبقہ وہ ہے جس کوکہتے ہیں یہ'' اِعتدال پسند''ہے، تیسرے طبقہ کانام رکھتے ہیں یہ'' روایت پسند''ہیں، چوتھے طبقے کا نام رکھتے ہیں ''روشن خیال''۔ اورجوانتہاپسندہے اُس کوتوسزا دو نیست ونابود کردو اُس کویہ بڑامجرم طبقہ ہے،جواعتدال پسند ہے اُن پرنظررکھو، جو روایت پسند قسم کے لوگ ہیں اُن کے ساتھ گزاراکرو اورجوروشن خیال ہیں مسلمانوں میں یہ اپنابندہ ہے، پاگل ہو گئے ہیں یہ۔ اِس طرح ہمارے درمیان ایک طبقاتی تقسیم لانے کی کوشش کی جارہی ہے، تو کبھی ہمیں مذہبی اعتبار سے تقسیم کیا جاتا ہے کبھی ہمیں رویوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ کبھی ہمار ی بود و باش کی بنیاد پر ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور پھر جھگڑا ہم اپناپہلے گھر میں لڑیں گے تو جب اپنے گھر میں جھگڑا ہوگا تو دُشمن کے مقابلے میں کمزور ہوں گے۔ اور یہ بات یاد رکھیں کہ جنگ ِ عظیم دوم کے بعد براہِ راست ملکوں کو فتح کرنے کا رواج ختم ہوگیا ہے کہ آپ براہِ راست جائیں جنگیں لڑیں اور ملک پر قبضہ کرلیں اور ملک کمزور ہوتے ہیں داخلی خلفشار کی وجہ سے تو جب داخلی طور پر قومیں کمزور ہوجاتی ہیں تو عالمی قوتیں اُن پر معاشی اور سیاسی طور پر مسلط ہوجاتی ہیں اُس کے