ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
دیاکرتے تھے (1 )جنابت کی وجہ سے(2 ) جمعہ کے لیے (3 ) سینگی کھنچوانے کی وجہ سے (4 ) مردہ کوغسل دینے کی وجہ سے۔ ف : حدیث پاک میں مذکور لفظ '' کَانَ یَغْتَسِلُ'' کااصل ترجمہ تویہ ہے کہ نبی کریم ۖ چارچیزوں کی وجہ سے غسل فرمایاکرتے تھے لیکن یہ ترجمہ چھوڑ کریہ جوترجمہ کیاگیاہے کہ آپ چارچیزوں کی وجہ سے نہانے کاحکم دیاکرتے تھے اِس کی وجہ یہ ہے کہ کسی صحیح حدیث سے حضور اکرم ۖ کاکسی میت کو غسل دیناثابت نہیں۔ فقہاء کرام نے لکھاہے کہ اِن چاروںغسلوں میں سے غسل ِجنابت فرض ہے، جمعہ کے دِن سنت ہے، باقی دونوں غسل مستحب ہیں۔ جس مسلمان کے حق میں چارآدمی خیر کی گواہی دیدیں اللہ تعالیٰ اُسے جنت میں داخل فرمائیںگے : عَنْ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَیُّمَا مُسْلِمٍ شَھِدَ لَہ اَرْبَعَة بِخَیْرٍ اَدْخَلَہُ اللّٰہُ الْجَنَّةَ ، قُلْنَا وَثَلاَثة قَالَ وَثَلاثَة ، قُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْہُ عَنِ الْوَاحِدِ ۔ ( بخاری بحوالہ مشکوة ١٤٥ ) حضر ت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا:جس مسلمان کے حق میں چارآدمی خیروبھلائی کی گواہی دے دیں اللہ تعالیٰ اُس کوجنت میں داخل فرمائیں گے۔ ہم نے عرض کیاکہ اگرتین آدمی گواہی دیں تب بھی؟ فرمایا :اگرتین آدمی گواہی دے دیں تب بھی۔ ہم نے عرض کیا کہ اگردوآدمی گواہی دیں تب بھی؟ فرمایا: ا گر دو آدمی گواہی دے دیں تب بھی، پھرہم نے آپ سے ایک کے بارہ میں سوال نہیں کیا۔ ف : صاحب ِمشکوة نے یہاں یہ حدیث مختصرذکرکی ہے ، بخاری شریف میں پوری حدیث موجود ہے، مفہوم اُس کااِس طرح ہے کہ حضرت ابوالاسود فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں مدینہ طیبہ آیاتووہاں طاعون کامرض پھیلاہواتھا، میں حضرت عمر کی خدمت آکربیٹھ گیا۔ صحابۂ کرام کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا تومیت کا خیروبھلائی کے ساتھ تذکرہ ہوا۔حضرت عمر نے (سن کر)فرمایااِس کے لیے (جنت )واجب ہوگئی پھردُوسراجنازہ گزراتواُس کی میت کابھی خیروبھلائی کے ساتھ تذکرہ ہو ا، ( باقی صفحہ ٥٧ )