Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008

اكستان

28 - 64
بھی یہ بات غورِ طلب ہے کہ پانی پر قدرت ہونے کے بعد تیمم کے ٹوٹنے کی کیا وجہ ہے؟ خود پانی پر قدرت تو تیمم کا ناقض نہیں ہے کیونکہ بحر الرائق میں ہے کہ اِس کی طرف اضافت مجازی ہے اور حقیقی ناقض تو سابقہ حدث ہے۔ 
وَاِسْنَادُ النَّقْضِ اِلٰی زَوَالِ مَا اَبَاحَ التَّیَمُّمَ اِسْنَاد مَجَازِیّ لِاَنَّ النَّاقِضَ حَقِیْقَةً اِنَّمَا ھُوَ الْحَدَثُ السَّابِقُ بِخُرُوْجِ النَّجِسِ وَزَوَالُ الْمُبِیْحِ شَرْط لِعَمَلِ الْحَدَثِ السَّابِقِ عَمَلَہ ۔  (ص 152ج 1) 
تیمم کے جواب کے موجب کے زوال کی طرف تیمم کے ٹوٹنے کی اِضافت مجازی ہے کیونکہ ناقض حقیقت میں وہ سابقہ حدث ہے جو نجاست کے خروج سے ہوا تھا اور تیمم کے جواز کے موجب کا زوال شرط ہے تاکہ سابقہ حدث اپنا عمل کرسکے۔ 
دُوسرا احتمال یہ ہے کہ تیمم کے ٹوٹنے کی وجہ سابقہ حدث ہے اِس میں پھر دو صورتیں ہیں  : 
-i  ایک یہ کہ تیمم سے جو حدث معدوم ہوگیا تھا وہ پانی پر قدرت ملنے سے اَز خود وجود میں آگیا لیکن یہ محال ہے۔ 
-ii  دُوسری صورت یہ ہے کہ سابقہ حدث کو موجود لیکن تیمم کی وجہ سے مستور سمجھا جائے یعنی یہ کہا  جائے کہ تیمم حدث کا اِزالہ نہیں کرتا بلکہ اُس کو مستور کردیتا ہے اور پانی پر قدرت پانے پر مستور حدث ظاہر ہوگیا  وھو المطلوب۔ 
بہتر یہ ہے کہ ہم موزے کے مسح کو چوتھی قسم ہی میں سے شمار کریں لیکن پھر اِس قسم کی دو صنفیں بنانی ہوں گی۔ ایک وہ جس میں سبب ِ حکم عذر کے وقت معدوم رہتا ہے جیسے سفر میں نماز کو قصر کرنے میں ہے اور دُوسری وہ جس میں سبب ِ حکم معدوم نہیں ہوتا چھپا ہوا ہوتا ہے یعنی مستور ہوتا ہے۔ اِس کو رُخصت کی دُوسری قسم میں سے بنانا مشکل ہوتا ہے کیونکہ دُوسری قسم میں صرف یہی نہیں کہ سبب ِ حکم موجود ہوتا ہے بلکہ ظاہر بھی ہوتا ہے۔ 
موزے کو  ساتر حدث القدمین  ماننے کی صورت میں وہ تمام اعتراضات وارد نہیں ہوتے جو اِس کو  مانع سرایت حدث  ماننے کی صورت میں وارد ہوتے ہیں مثلاً  :
(1)  جس کو ہم نے اُوپر لکھا ہے کہ وضو اور مسح کرنے کے بعد اگر آدمی اپنا موزہ اُتاردے تو پاؤں میں حدث کے سرایت کرنے کی اور اِس کو دھونے کے وجوب کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
4 درس حدیث 5 1
5 جمعہ اور صفائی : 6 4
6 حضرتِ انس بن نضر رضی اللہ عنہ اللہ کے پسندیدہ بندے : 7 4
7 اللہ نے اِن کی قسم کی لاج رکھ لی : 7 4
8 اِنہی کا جذ بہ ٔ جہاد اور شوقِ شہادت : 8 4
9 اِن کی نقل میں ایسا کرنے کی ہرآدمی کو اجازت نہیں ہے : 8 4
10 ملفوظات شیخ الاسلام 9 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 9 10
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 11 1
13 حکیم نیاز احمد صاحب کا خط 11 12
14 عو ر توں کے رُوحانی امراض 15 1
15 لباس، زیور، میک اپ (زینت )کامفسدہ : 15 14
16 عورتوں کی زبردست غلطی : 15 14
17 اِرشادِنبوی ۖ اورضروری مسئلہ : 16 14
18 حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مناقب 17 1
19 نکاح : 17 18
20 رُخصت و عزیمت 20 1
21 موزے پر مسح رُخصت کی کونسی قسم ہے ؟ 20 20
22 عزیمت : 20 20
23 رُخصت : 20 20
24 حنفیہ کے نزدیک رُخصت کی چار قسمیں ہیں : 20 20
25 پہلی قسم : 20 20
26 اِس رُخصت کی چند اور مثالیں : 22 20
27 دُوسری قسم : 23 20
28 تیسری قسم : 23 20
29 چوتھی قسم : 24 20
30 بقیہ : درس حدیث 32 4
31 گلدستہ ٔ احادیث 33 1
32 چارچیزیں پیغمبروں کی سنتوں میں سے ہیں : 33 31
33 اِس دَور کی اہم ضرورت 35 1
34 اللہ ہی خالق ہے اور و ہی راہ دِکھانے والا ہے 40 1
35 تعلیمی انہماک کو نصب العین بنائیں 47 1
36 وفیات 50 1
37 اُٹھ گیا ناوک فگن مارے گا دِل پر تیر کون 51 1
38 بقیہ : گلدستہ ٔاحادیث 57 31
39 دینی مسائل 58 1
40 ( نومولودکودُودھ پلانے کابیان ) 58 39
41 یہودی خباثتیں 59 1
42 - 5امریکا میں : 59 1
43 بقیہ : اللہ ہی خالق ہے اور وہی راہ دِکھانے والا ہے 61 34
44 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter