ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
قدرت کی مدت کے ساتھ مقید اعتبار کیا ہے۔'' ہم کہتے ہیں کہ یہ جواب تسلی بخش نہیں ہے کیونکہ اگرچہ یہ بات مسلم ہے کہ مدت مسح پوری ہونے سے قبل موزہ اُترنے سے پاؤں دھونا واجب ہوجاتا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس وقت اس کی علت کیا ہے؟ خود موزے کا اُترنا تو اس کی وجہ نہیں ہے کیونکہ بحرالرائق میں لکھا ہے : اِعْلَمْ اَنَّ نَزْعَ الْخُفِّ وَمُضِیَّ الْمُدَّةِ غَیْرُ نَاقِصٍ فِی الْحَقِیْقَةِ وَاِنَّمَا النَّاقِضُ لَہُ الْحَدَثُ السَّابِقُ لٰکِنَّ الْحَدَثَ یَظْھُرُ عِنْدَ وُجُوْدِھِمَا فَاُضِیْفَ النَّقْضُ اِلَیْھِمَا مَجَازًا ۔ (ص 177ج 1) جان لو کہ موزے کو اُتارنا اور مدت کا پورا ہونا یہ حقیقت میں خود مسح کے ناقض نہیں ہیں۔ ناقض تو محض سابقہ حدث ہے لیکن چونکہ حدث ان دونوں باتوں کے ہوتے ہوئے ظاہر ہوتا ہے لہٰذا نقض کی اضافت ان کی طرف جوازی اعتبار سے کی گئی ہے۔ دُوسرا احتمال یہ ہے کہ وہ سابقہ حدث ہو جو موزہ اُترنے پر ظاہر ہوگیا ہو۔ اس میں پھر دو صورتیں ہیں : -i سابقہ حدث پاؤں کی طرف سرایت کرگیا ہو جیساکہ ہدایہ میں ہے لِاَنَّ عِنْدَ النَّزْعِ یَسْرِی الْحَدَثُ السَّابِقُ اِلَی الْقَدَمَیْنِ کَأَنَّہ' لَمْ یَغْسِلْھُمَا کیونکہ موزہ اُتارنے سے سابقہ حدث پاؤں کی طرف سرایت کرجاتا ہے اور یہ صورت بن جاتی ہے کہ گویا پاؤں دھوئے نہیں گئے تھے۔ یہ بات قابل ِ تسلیم نہیں کیونکہ سابقہ اِن حضرات کے نزدیک وضو کے دیگر اَعضاء اور موزوں میں آیا لیکن موزوں کی وجہ سے پاؤں میں نہیں گیا پھر آدمی نے دیگر اَعضاء کو دھویا اور موزوں پر مسح کیا تو اِس سے وہ حدث زائل اور معدوم ہوگیا۔ اِس کے بعد ممکن ہے کہ اور حدث بھی آئے ہوں اور وضو و مسح سے زائل ہوگئے ہوں تو جو معدوم ہوچکا ہو وہ موزے اُترنے سے خود بخود موجود ہوکر پاؤں میں سرایت کیسے کرسکتا ہے؟ -ii سابقہ حدث نے پاؤں میں بھی اور موزے میں بھی سرایت کیا لیکن موزے کی وجہ سے پاؤں کا حدث مستور اور کالمعدوم ہوگیا پھر جب موزے اُترے تو وہ سابقہ حدث جو مستور تھا ظاہر ہوگیا۔ یہی وہ بات ہے جو ہم کہنا چاہتے ہیں۔ ابن ِ ہمام رحمہ اللہ نے اپنے جواب میں تیمم کو نظیر کے طور پر پیش کیا ہے لیکن ہم کہتے ہیں کہ خود تیمم میں