ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2008 |
اكستان |
|
ہمارا اِس پر یہ اعتراض ہے کہ باقی اَعضاء دھونے اور موزوں کا مسح کرنے سے حدث بالکل معدوم ہوجاتا ہے اور سابقہ حدث جاتا رہتا ہے اُس وقت اگر آدمی مدتِ مسح ختم ہونے سے پہلے اپنے موزے اُتار دے تو سابقہ حدث باقی ہی کہاں رہا تھا جو پھر وہ پاؤں کی طرف سرایت کرسکے۔ اِس لیے ہم کہتے ہیں کہ موزے کو مانع سرایت حدث کے بجائے ساتر حدث القدمین مانا جائے یعنی موزے پاؤں کی طرف حدث کو سرایت کرنے سے روکتے نہیں بلکہ پاؤں میں معمول کے مطابق حدث آجاتا ہے اور تبعًا موزوں پر بھی حدث چڑھ آتا ہے۔ البتہ موزے پاؤں کے حدث کو چھپادیتے ہیں جس کی وجہ سے پاؤں کو دھونے کا حکم بھی موزے پہنے رہنے تک یا مدتِ مسح ختم ہونے تک ظاہر نہیں ہوتا۔ موزوں پر چڑھ جانے والے حدث کا اِزالہ مسح سے ہوجاتا ہے اگر کوئی شخص مدتِ مسح پوری ہونے سے پہلے موزے اُتاردے تو پاؤں کا حدث جو چھپا ہوا تھا ظاہر ہوجاتا ہے اور مسح ٹوٹ جاتا ہے اور پاؤں دھونا واجب ہوجاتا ہے۔ ابن ِ ہمام رحمہ اللہ نے فتح القدیر میں یہی اعتراض نقل کرکے اِس کا جواب دیا ہے : (1) فَاِنْ قِیْلَ لَاحَدَثَ لِیَسْرِیَ لِأَنَّہ' کَانَ قَدْ حَلَّ بِالْخُفِّ ثُمَّ زَالَ بِالْمَسْحِ فَلا یَعُوْدُ اِلَّا بِسَبَبِہ مِنَ الْخَارِجِ النَّجِسِ وَنَحْوِہ قُلْنَا جَازَ اَنْ یَّعْتَبِرَ الشَّرْعُ اِرْتِفَاعَ الْحَدَثِ بِمَسْحِ الْخُفِّ مُقَیِّدًا بِمُدَّةِ بِمَنْعِہ ثُمَّ عَلِمْنَا وُقُوْعَ مِثْلِہ فِی التَّیَمُّمِ حَیْثُ اِعْتَبَرَ فِی ارْتِفَاعِہ بِاِسْتِعْمَالِ الصَّعِیْدِ تُقَیِّدُہ' بِمُدَّةِ اِعْتِبَارِہ عَامِلًا اَعْنِیْ مُدَّةَ عَدْمِ الْقُدْرَةِ عَلَی الْمَائِ ۔ '' اگر یہ کہا جائے کہ اَب تو کوئی حدث نہیں ہے جو سرایت کرسکے کیونکہ جو حدث موزے پر چڑھا تھا وہ تو مسح سے زائل ہوچکا اور نیا حدث کسی نجس چیز کے جسم سے باہر نکلنے پر آئے گا۔ اِس کے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ شریعت نے مسح سے موزے کے حدث کے اِزالہ کو اس مدت کے ساتھ مقید اعتبار کیا ہو جس میں موزہ پاؤں دھونے کو روکتا ہو (یعنی جبکہ آدمی موزہ پہنے ہوئے ہو اور مدت مسح ابھی ختم نہ ہوئی ہو)۔ پھر اسی کی مثل ہم نے تیمم میں پایا کہ جس میں شریعت نے مٹی کے استعمال سے حدث کے رفع کو پانی پر عدم