ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
اَربعین میں ہے کہ ایک پارسا عورت کے ایک بار ٹھوکر لگی جس کے صدمے سے پاؤں کا ناخن کٹ کر گرگیا اِس تکلیف پر بجائے آہ یا ہائے اور واویلا کرنے کے اُس نیکو کار عورت نے خوشی ظاہر کی، لوگوں نے دریافت کیا کہ کیا کچھ تکلیف معلوم نہ ہوئی؟ جواب دیا کہ اِس پر جو ثواب ملنے والا ہے اُس کے شیریں مزہ نے کلفت کی کڑواہٹ کو چاٹ لیا۔ جو شخص سچّے دل سے اِس کا یقین کیے ہوئے ہے کہ دُنیا کی ہر تکلیف پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ثواب عنایت ہوگا اور اِس قدر ثواب ملے گا جس کے مقابلے میں اِس عارضی چند روزہ مشقت کی کچھ حقیقت ہی نہیں تو وہ کلفتوں پرکیوں نہ خوش ہوگا۔ لوگو ہر مصیبت اور راحت میں اللہ کی طرف دل لگایا کر و خدا کے پاس سب کچھ ہے اوروہ اُس کی تابعداری ہی سے میسر آسکتا ہے، جو اللہ کا ہو رہا خدا اُس کا ہو گیا، وہ کریم ورحیم کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا جب ایسا عمل کرو گے دارین میں راحت سے رہوگے۔ دیکھو حضور سرورِ عالم ۖ نے مشقت کے دفع کرنے کو خدا کا نام تعلیم کیا تاکہ ثواب بھی ہو اور اُس پیارے نام کی برکت سے تھکن اور مشقت بھی ناگوار نہ ہو، اگر خادم مرحمت فرمادیتے تو فقط کلفت دفع ہوجاتی اَصلی مقصود ثواب کہاں میسر ہوتا۔ امام غزالی نے جب ترک ِ دُنیا کرکے زُہد اختیار کیا اور اہل ِتصوف کی صحبت کی برکت سے عاشقِ الٰہی ہوگئے، دُنیا میں طرح طرح کے مصائب اورامتحانات برداشت کیے، اللہ نے مقبول کر لیا دُنیا میں بھی اطمینان مرحمت فرمایا اورآپ کی کتابوں سے بہت بڑا فیض اَصلی مقصود کا اَب تک جاری ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ قیامت تک جاری رہے گا، دُنیا میں بھی بڑی عزت آپ کو حاصل ہوئی۔ اورایک بزرگ نے خواب میں حضرت سرورِ عالم ۖ سے حضرت امام ممدو ح کا حال دریافت کیا بعد وفات امام صاحب کے۔ توحضور ۖ نے جواب دیا ذٰلِکَ رَجُل وَصَلَ اِلٰی مَقْصُوْدِہ اَوْکَمَاقَالَ یعنی وہ ایک مرد ہے کہ اپنے مقصود کو پہنچ گیا۔ اللہ بڑا قدردان ہے اپنے غلاموں کی خدمت ضائع نہیں کرتا۔