ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
پاکستان کو بنے ہوئے ساٹھ برس بیت گئے مگر اِس کے باوجود سیاسی اقتصادی و معاشی اعتبار سے ملک دن بدن غیر مستحکم ہوتا جارہا ہے۔اِس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ہمارے ملک کے معاملات ہمارے اپنے ہاتھوں میں نہیں ہیںہمارے فیصلے بیرونی ممالک کرتے ہیں اور ہماراناعاقبت اَندیش حکمران طبقہ اِس پر لبیک کہہ دیتا ہے۔اِس صورت ِحال نے غیر یقینی ماحول اور مایوسیوں کو جنم دیا ہے اور ہر شخص ایک دُوسرے سے بیگانہ اور بے غرض ہو گیا ہے۔موجودہ انتخابات کے موقع پرمعلوم ہوتا ہے کہ امریکہ بہادر کی سربراہی میں انتہائی گہری سازش کے ذریعہ بینظیر بھٹو کے لیے پاکستان آنے کی راہیں ہموار کی گئیں اور ایسے حالات پیدا کیے گئے جس کے ذریعے مسلمانوں کا باہم شیرازہ ایسا بکھر جائے کہ آئندہ کے لیے اِس کی شیرازہ بندی ناممکن ہو جائے اور باہمی نفرتوں کو ہوا دے کر اِسلام اور مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں ہی سے وہ کام کرا لیے جائیں جو بغیر بدنامی مول لیے امریکہ اور مغربی طاقتیں حاصل نہیں کر سکتی تھیں۔دُوسری طرف یہی مغربی طاقتیں ملکی حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے ہمارے معاملات پر اِس قدر حاوی ہو چکی ہیں کہ کیسی بھی صورت ِحال ہو اپنے مفادات کے حصول میں اُن کو کچھ زیادہ دُشواری نہیں ہوتی،لہٰذا قوی اَندیشہ ہے کہ بینظیر کے قتل کو یہ طاقتیں ایسا رنگ دینے کی کوشش کریں جس کے نتیجہ میں ملک کے اندر خانہ جنگی کی صورت پیداہو جائے اور پہلے سے غیر مستحکم پاکستان مزید ناتواں ہو کر ڈھیر ہو جائے لہٰذا اِس نازک صورت ِحال کے موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کی باقی ماندہ قیادت پر لازم ہے کہ اِنتہائی سمجھداری اور دُور اَندیشی سے کا م لیتے ہوئے اپنے کارکنوں کو صبر وتحمل کی تلقین کرے،کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ ہم رہے سہے پاکستان کے وجود سے ہی ہاتھ دھو بیٹھیں اور بعد میں سوائے کف ِ افسوس ملنے اور پچھتاوے کے کچھ باقی نہ رہ جائے۔ پارٹی پر اِس ناگہانی حادثہ کے موقع پر ناصرف ہم بلکہ پورا ملک اُن کے غم میں شریک ہے۔ حکومت ِوقت کا فرض ہے کہ اِس افسوس ناک واقعہ کی فوری اور غیر جانب دار تحقیق کروا کر اِس کے ذمہ داروں کو قرارِواقعی سزا دے اور یہ اِس لیے بھی اور زیادہ ضروری ہے کہ کچھ حلقوں کی طرف سے برملا یہ کہا بھی جانے لگا ہے کہ اِس کارروائی کے پس ِپردہ ایجنسیاںملوث ہو سکتی ہیں ،بہ صورت ِدیگر مرحومہ بینظیر بھٹو کا یہ بیان سچ ہوتا نظر آئے گا کہ ''اگر مجھ کو کچھ ہو گیا تو اِس کی ذمہ دار حکومت ہو گی''اور اخباری اطلاعات کے مطابق کچھ لوگوں کو مرحومہ نے نامزد بھی کرکے حکومت کو مطلع کر رکھا تھا۔