Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

24 - 64
مشہور مدارس : دارُالعلوم، مظاہر ِعلوم ، شاہی مسجدمرادآباد وغیرہ کی ابتداء جن اَکا برنے کی تھی وہ سلوک میں  امام الائمہ تھے اُن ہی کی برکات سے یہ مدارس ساری مخالف ہواؤں کے باوجود اَب تک چل رہے ہیں۔
میں اِس مضمون کوکئی سال سے اہل ِمدارس، منتظمین اور اَکابرین کی خدمت میں تحریرًا اور تقریرًا کہتا اور لکھتا رہا ہوں۔ میرا خیال یہ ہے کہ آپ جیسے حضرات اِس کی طرف توجہ فرمائیں تو مفید اورمؤثر زیادہ ہوگا،مظاہر علوم میں تو میں کسی درجہ میں اپنے اِرادے میں کامیاب ہوں اور دارُالعلوم کے متعلق جناب الحاج حضرت قاری محمد طیب صاحب سے بارہاتقریرًا و تحریرًا عرض کرچکا ہوں اور بھی اپنے سے تعلق رکھنے والے اہل ِ مدارس کو متوجہ کرتا رہتا ہوں، مدارس کے روز اَفزوںفتنوں سے بہت ہی طبیعت کو کلفت پہنچتی رہتی ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ فتنوں سے بچاؤ کی صورت صرف ذکر اللہ کی کثرت ہے، جب اللہ کا نام لینے والا کوئی نہ رہے گا تودُنیا ختم ہوجائے گی۔ جب اللہ تعالیٰ کے پاک نام کواِتنی قوت ہے کہ ساری دُنیا کا وجود اِسی سے قائم ہے تومدارس بے چارے ساری دُنیا کے مقابلہ میں دَریا کے مقابلہ میں قطرہ بھی نہیں، اللہ تعالیٰ کے پاک نام کو اِن کی بقاء اور تحفظ میںجتنا دخل ہوگا وہ ظاہر ہے،اَکابر کے زمانہ میں ہمارے اِن جملہ مدارس میں اصحابِ نسبت و ذاکرین کی کثرت جتنی رہی ہے وہ آپ سے بھی مخفی نہیں اور اَب اِس میں جتنی کمی ہوگئی ہے وہ بھی ظاہر ہے  بلکہ اگریوں کہوں کہ اِس پاک نام کے مخالف حیلوںاوربہانوں سے مدارس میںداخل ہوتے جارہے ہیں تومیرے تجربہ میں غلط نہیں۔
اِس لیے میری تمنا ہے کہ ہر مدرسہ میں کچھ ذاکر ین کی تعداد ضرور ہوا کرے، طلبہ کے ذکر کرنے کے تو ہمارے اَکابر   بھی خلاف رہے ہیں اور میں بھی موافق نہیں لیکن منتہی طلبہ یا فارغ التحصیل یا اپنے سے یا اَکابرین سے تعلق رکھنے والے ذاکرین کی کچھ تعداد مدارس میں علی التبادل ضرور رہا کرے اور مدرسہ اُن کے قیام کا کوئی انتظام کردیا کرے، مدرسہ پر طعام کا بارڈالنا تو مجھے بھی گوارا نہیں کہ طعام کا انتظام تو مدرسہ کے اَکابر میں سے کوئی شخص ایک یا دو اپنے ذمّہ لے لے یا باہرسے مخلص دوستوں میں سے کسی کو متوجہ کر کے ایک ایک ذاکر کا کھانا اُس کے حوالہ کر دے جیساکہ اِبتداء میںمدارس کے طلبہ کا انتظام اِسی طرح ہوتا تھا۔ البتہ  اہل ِ مدارس اُن کے قیام کی کوئی صورت اپنے ذمّہ لے لیں جو مدرسہ ہی میں ہو اور ذکر کے لیے کوئی ایسی مناسب تشکیل کریں کہ دُوسرے طلبہ کاکوئی حرج نہ ہو، نہ سونے والوں کا نہ مطالعہ کرنے والوں کا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter