Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

15 - 64
بذریعہ رجسٹرڈ خط عرض کیا تھا کہ آپ نے خدام القرآن کی قرآن کا نفرنس میںاپنے مقالہ میں بغیر کسی سیاق و سباق کے اِن کلمات کو بطور ِحدیث پیش فرمایا ہے۔ مجھے مطلع فرمائیے کہ اِن الفاظ کا روایات کے سلسلہ میں کیا مقام ہے اور ساتھ ہی عرض کیاتھا  :
١۔ ابن ِالجوزی کہتے ہیں کہ اگرچہ ترمذی نے اِسے روایت کیا ہے۔ تاہم یہ موضوعات میں شمار کی جاتی ہے۔ اِس کے جملہ طرق موضوع ہیں اور اِس کا متن خود اِس کے موضوع ہونے کی شہادت دیتا ہے۔ جب نبی علیہ السلام کی ذات علم کا شہر ہوئی اور اُس کا دروازہ صرف ایک علی ہوا۔ تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ آنحضور کے اقوال و اِرشادات کے مبلغ صرف علی ہوئے۔ اِس سے دین ِاسلام کا فساد لازم آتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ راویانِ حدیث میں سیدنا علی   کا نمبر بہت بعد میں آتا ہے۔
٢۔  شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں  :  فَعُلِمَ اَنَّ الْحَدِیْثَ اِنَّمَا اِفْتِرَائُ زِنْدِیْق جَاھِل نَطَقَہ مَدْحًا وَ ھُوَ بِطَرِیْقِ الزَّنَادِقَةِ اِلَی الْقَدْحِ فِی الْاِسْلَامِ۔
٣۔  علامہ سخاوی لکھتے ہیں  :   لَیْسَ وَجْہ صَحِیْح ۔
٤۔  ملا علی قاری لکھتے ہیں  :  وَقَالَ ابْنُ مَعِیَنٍ اِنَّہ کِذْب لَااَصْلَ لَہ وَکَذَا قَالَ اَبُوْحَاتِمٍ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ وَاَوْرَدَہ اِبْنُ الْجَوْزِیُّ فِی الْمَوْضُوْعَاتِ وَاَوْفَقَہُ الذَّھَبِیُّ وَغَیْرُ ذَالِکَ وَقَالَ ابْنُ دَقِیْقِ الْعِیْدِ ھٰذَ الْحَدِیْثُ لَمْ یُثْبِتُوْہُ وَقِیْلَ اِنَّہ بَاطِل وَقَالَ دَارُقُطْنِیْ غَیْرُ ثَابِتٍ (موضوعات الکبیر)
٥۔  جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں  : حدیث اَنَامَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیّ بَابُھَا رَوَاہُ التِّرْمَذِیُّ مِنْ حَدِیْثِ عَلِیٍّ وَقَالَ ھٰذَا الْحَدِیْثُ مُنْکَرًا وَاَنْکَرَہُ الْبُخَارِیُّ رَأْسًا وَالْحَاکِمُ فِی الْمُسْتَدْرَکِ مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ صَحِیْحٍ وَقَالَ الذَّھَبِیُّ ھُوَ مَوْضُوْع وَقَالَ اَبُوْذُرْعَةَ کَمْ خَلْقٍ اِفْتَصَحُوْا فِیْہِ وَقَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِیْنٍ لَااَصْلَ لَہ۔ 
٦۔  شاہ ولی اللہ لکھتے ہیں  :  اَخْرَجَہُ النَّاسُّ وَ فِیْ اَسْنَادِہ جَمَاعَة مِّنَ الْمَجْرُوْحِیْنَ وَالْمَجَاھِیْلِ۔ (قرة العینین)
٧۔  شاہ عبدالعزیز لکھتے ہیں  :  اِس حدیث کو امام نووی علامہ ذہبی امام جزری نے مردود قرار
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter