ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
غامدی صاحب کے چند مزید اِجتہادات : (١) عورت مردوں کی اِمامت کراسکتی ہے۔ (دیکھیے ماہنامہ اشراق مئی ص ٣٥ تا ٤٦، ٢٠٠٥ ئ) (٢) عورت نکاح خوان بن سکتی ہے۔ جناب جاوید احمد غامدی نے اِس سوال کے جواب میں کہ کیا کوئی عورت نکاح پڑھاسکتی ہے؟ کہا : ''جی ہاں! بالکل پڑھاسکتی ہے … الخ'' (www.ghamidi.org) (٣) مرد اور عورتیں برابر کھڑے ہوکر باجماعت یا اِنفرادی دونوں طرح سے نماز اَدا کرسکتے ہیں۔ غامدی صاحب کے ایک شاگرد سکالر سے سوال کیا گیا، کیا مرد اور عورت اکٹھے کھڑے ہوکر باجماعت نماز ادا کرسکتے ہیں؟ تو اِس کا یہ جواب دیا گیا : ''مرد اور عورت کھڑے ہوکر باجماعت یا اِنفرادی، دونوں طرح سے نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اِس سے دونوں کی نماز میں کوئی نقص واقع نہیں ہوتا..... الخ'' (www.urdu.understanding-islam.org) (٤) اجنبی مردوں کے سامنے عورت بغیر چادر اَوڑھے یا بغیر دوپٹہ یا اَوڑھنی سر پر لیے آجاسکتی ہے۔ (٥) رقص و سرور جائز ہے۔ ''اشراق'' کے نائب مدیر سید منظور الحسن اپنے مضمون ''اِسلام اور موسیقی'' جو جاوید غامدی کے اِفادات پر مبنی ہے، میں لکھتے ہیں : ''موسیقی اِنسانی فطرت کا جائز اِظہار ہے۔ اِس لیے اِس کے مباح ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے'' … ''ماہرِ فن مغنیہ نے آپ ۖ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنا گانا سنانے کی خواہش ظاہر کی تو آپ نے سیدہ عائشہ کو اُس کا گانا سنوایا۔ سیدہ عائشہ حضور ۖ کے شانے پر سر رکھ کر بہت دیر تک گانا سنتی اور رقض دیکھتی رہیں۔'' (اشراق بابت مارچ ص ٨ و ١٩، ٢٠٠٤ ئ) (٦) جاندار چیزوں کی تصویریں بنانا جائز ہے۔ اِدارہ ''المورد'' کے ریسرچ سکالر جناب محمد رفیع مفتی اپنی کتاب ''تصویر کا مسئلہ'' میں لکھتے ہیں : ''.......... لیکن فی نفسہ تصویر کے بارے میں کسی اِعتراض کی کیونکر گنجائش ہوسکتی ہے جبکہ خدا اور اُس کے رسول نے اُنہیں جائز رکھا ہو؟'' (تصویر کا مسئلہ ص ٣٠) (٧) مردوں کے لیے داڑھی رکھنا دین کی رُو سے ضروری نہیں جیسا کہ المورد کے ایک ریسرچ سکالر لکھتے ہیں : ''عام طور پر اہل ِ علم داڑھی رکھنا دینی لحاظ سے ضروری قرار دیتے ہیں۔ تاہم ہمارے نزدیک داڑھی رکھنے کا حکم دین میں کہیں بیان نہیں ہوا لہٰذا دین کی رُو سے داڑھی رکھنا ضروری نہیں۔''