ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
تنبیہ : اُوپر جس مہر مثل کا ذکر ہے وہ اُس وقت آتا ہے جب نکاح تو صحیح ہو لیکن یا تو مہر مذکور نہ ہو یا مہرمیں مجہول شے کا ذکر ہو یا حرام شے کا ذکر ہو ۔ اِس کے بجائے اگر نکاح فاسد ہوا ہو پھر خواہ اُس میں مہر کا ذکر ہوا ہو یا نہ ہوا ہوپھر صحبت بھی ہوئی یا کسی شبہ سے کسی اجنبی عورت سے جماع ہو گیا ہو تو اُس میں بھی مہر مثل واجب ہوتا ہے لیکن یہاں مہر مثل سے مراد وہ مہر ہے جو اَور صفات سے قطع نظر کرکے محض عورت کی خوبصورتی کی بنا پر مقرر کیا جائے۔ نکاحِ فاسد سے یاشُبہ سے کسی عورت سے صحبت کرنے پر مہرِ مثل کا حکم : مسئلہ : کسی نے بے قاعدہ یعنی فاسد نکاح کرلیا تھا اِس لئے میاں بیوی میں جدائی کرادی گئی جیسے کسی نے چھپا کے اپنا نکاح کرلیا دو گواہوں کے سامنے نہیں کیا یا دو گواہ تو تھے لیکن بہرے تھے ۔اُنہوں نے وہ لفظ نہیں سنے جن سے نکاح بند ھتاہے ۔یا کسی کے شوہر نے طلاق دے دی تھی یا مرگیا تھا اور ابھی عدت پوری نہیں ہوئی تھی کہ اُس نے دُوسرے مرد کو لا علم رکھ کر اُس سے نکاح کرلیا یا کوئی اور ایسی ہی بے قاعدہ بات ہوئی اِس لئے دونوں میں جدائی کرادی گئی لیکن ابھی مرد نے صحبت نہیں کی ہے تو کچھ مہر نہیں ملے گا بلکہ اگر ویسی تنہائی میں ایک جگہ رہے ہوں تب بھی مہر نہ ملے گا ۔البتہ اگرصحبت کرچکا ہو تو مہر مثل دِلایا جائے گا، لیکن اگر نکاح کے وقت کچھ مہر طے ہوا تھا اور مہر مثل اِس سے زیادہ ہے تو وہی طے شدہ مہر ملے گا ،مہر مثل نہ ملے گا۔ مسئلہ : کسی نے اپنی بیوی سمجھ کرغلطی سے کسی غیر عورت سے صحبت کرلی تو اُس کو بھی مہر مثل دینا پڑے گااور اِس صحبت کو زنا نہیں کہیں گے نہ کچھ گناہ ہوگا بلکہ اگر حمل ٹھہر گیا تو اُس بچے کا نسب بھی ٹھیک ہے اور غلطی سے صحبت کرنے والے سے ہو گا، اِس کے نسب میں کچھ دھبہ نہیں ہے اور اِس کو حرامی کہنا دُرست نہیں۔ اور جب معلوم ہو گیا کہ میر ی بیوی نہ تھی تو اَب اُس عورت سے الگ رہے،اب صحبت کرنا دُرست نہیں۔ اور اُس عورت کو بھی عدت بیٹھنا واجب ہے اب بغیر عدت پوری کئے اُس کا اپنے میاں کے ساتھ بیٹھنا اور بوس وکنار کرنا اور میاں کا صحبت کرنا دُرست نہیں ۔ مہر کے چند دیگر مسائل : مسئلہ : مہر میں روپیہ ،پیسہ ،سونا ،چاندی کچھ مقرر نہیں کیا بلکہ کو ئی جائیداد یا کو ئی باغ یا کچھ زمین مقرر کی تو یہ بھی دُرست ہے ،اور جو مقرر کیا ہے وہی دینا پڑے گا۔