ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007 |
اكستان |
|
صرف الحاکم اِسے صحیح قرار دیتا ہے لیکن وہ محض رافضی ہے۔ صاحب ِمیزان الاعتدال کا قول ہے کہ : ثُمَّ ھُوَ شِیْعِیّ مَّشْہُوْر مِّنْ غَیْرِ تَعَرُّضٍ لِّلشَّیْخَیْنِ۔ وَقَدْ قَالَ ابْنُ طَاھِرٍ سَأَلْتُ اَبَا اِسْمٰعِیْلَ عَبْدِاللّٰہِ الْاَنْصَارِی عَنِ الْحَاکِمِ فَقَالَ اِمَام فِی الْحَدِیْثِ رَافِضِیّ خَبِیْث۔ (ج ٢ ص ٤٠٢) مزید تحقیق کے لیے تدریب الراوی ص ٣١ فتح المغیث شرح الفیة الحدیث بستان المحدثین اور اتحاف النبلا ۔ اِس موضوع روایت کے راویوں پر تفصیلی گفتگو کی فی الحال ضرورت نہیں سمجھتا۔ اَب اِس خط کی روشنی میں دو باتیں توجہ طلب ہیں : ١ ۔ آپ اپنی علمی دیانت کو مدنظر رکھتے ہوئے رسالہ میثاق میں جن الفاظ میں مناسب سمجھیں اِعتراف کریں کہ اِس حدیث کے بیان کرنے میں مجھ سے سہو ہوا، یا تسامح ہوا یا غلطی ہوئی۔ اور اِس صورت میں مجھے مطلع فرمادیں تاکہ میں مطمئن ہوجائوں۔ یعنی آپ کا اِعتراف شائع ہونے میں شاید ایک آدھ ماہ صرف ہوجائے۔ ٢۔ دُوسری صورت یہ ہے یعنی اگر آپ کی طرف سے مجھے رسیدگی سے مطلع نہ کیا گیا تو میں دو ہفتے کے اِتنظار کے بعد خود آپ کے حوالہ سے مسلمانوں کو اِس غلط فہمی سے نکالنے کی کوشش کروں گا۔ والسلام اِس خط کی رسیدگی کا منتظر فیض عالم جہلم 9-8-76 نوٹ : نقل رکھ لی گئی ہے۔ میں آخر میں یہ بھی عرض کردُوں کہ شیعیت اِن ہی چور راستوں سے اِسلام میں گُھسی اور آپ جیسے شیخ الحدیثوں کی وجہ سے گُھسی۔ اور جب وہ عوام کے سروں پر کابوس بن کر شرک و بدعت اور دَجل و فریب کے ضربوں سے عوام کو اپنے رنگ میں رنگ چکی پھر اِن علماء کو ہوش آئی اور اُنہوں نے پھر بھی اِس کے لاوہ بند کرنیکی کوشش نہ کی بلکہ سوتے ١ ہی پر بند باندھنے میں منہمک ہوگئے۔ یَالَلْعَجَبِ ١ منبع ، چشمہ