Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2007

اكستان

38 - 64
اُس کی یہی حالت ہوگی کہ یہاں پر شکایت کا وہم بھی جاتا رہا) میں اِس وجہ سے روتی ہوں کہ تین دن سے ہمارے گھر میں کھانا نہیں ہے۔ امام حسن    اور امام حسین   کو (بوجۂ بچپن) صبر اور قرار نہ رہا۔ شدتِ بھوک سے روتے تھے، اُن کے رونے سے مجھے بھی رونا آیا اور حضرت علی   بھی روتے تھے (بچوں کی تنگی اور مشقت دیکھ کر۔ یہ ہے طریقہ محبانِ رسول  ۖ  کا۔ فقط جھوٹی محبت اور اہل اللہ کی عداوت سے کہیں کام چل سکتا ہے سوائے رُسوائی دَارین اُس کا اور کیا انجام ہے؟) اور آپ  ۖسے ہم اِس اَمر کو اور اپنی تنگی کو پوشیدہ رکھتے رہے (کہ اِس درمیان میں بغیر اِستفسارِ آنجناب ہم میں سے کسی نے کچھ عرض نہ کیا) مگر آج کے دن حسن اور  حسین سے ایسی بات (بے قراری کی) میں نے سُنی کہ مجھے قرار نہ رہا اور وہ بات یہ تھی کہ وہ کہنے لگے کہ کیا  کوئی بچہ اِس قدر بھوکا ہوتا ہے جس قدر کہ ہم ہیں؟
فقر و شدتِ ضیق حضرت فاطمہ  : 
(یعنی سخت بھوک اور سخت تنگی ہے حتّٰی کہ تعجب سے پوچھنے لگے) یہ سُن کر جہاں مجھ پر تاریک ہوگیا (یعنی سخت رنج ہوا) اے باپ !آپ کیا فرماتے ہیں اگر بندہ اللہ پاک سے مناجات (خفیہ دُعائ) میں     بے تکلفی سے گفتگو کرے تو کیا وہ بُرائی اور گستاخی تو نہیں ہے؟ آپ  ۖنے فرمایا کہ وہ گستاخی نہیں (اپنے مولیٰ حقیقی اور کرم فرمائے اصلی سے اِلتجاء کرنا اپنی محتاجی اور بے کسی کا اِظہار ہے اور اللہ پاک کی عظمت کا اِقرار ہے، اور یہ سب باتیں عبادت اور اللہ کی خوشنودی کا باعث ہیں)۔ اے بیٹی !اللہ تعالیٰ بندوں کی بے تکلفی پسند فرماتا ہے۔ حضرت فاطمہ   تشریف لے گئیں (غسل کے لیے اور دُعاء کے لیے) اور غسل فرمایا اور گھر کے ایک کونہ میں نماز کے لیے کھڑی ہوئیں اور نماز سے فارغ ہوکر مناجات کی اور ہاتھ اُٹھائے اور زاری کی اور عرض کیا کہ اے اللہ !تو جانتا ہے کہ عورتوں کو پیغمبروں کے (برابر صبر کی) طاقت نہیں ہے اگر تجھے میرے باپ کے ساتھ کوئی بھید اور راز ہے تو مجھے اُس راز کے تحمل کی طاقت نہیں ہے یا مجھے طاقت دے یا اِس مصیبت سے راحت بخش، یہ فرمایا اور بیہوش ہوگئیں (اِس جملہ شرطیہ سے شک مراد نہیں بلکہ تاکید مراد ہے جیساکہ اہل ِعلم پر ظاہر ہے اور حکمت ِخفیہ جس کی وجہ سے حضورِ اقدس  ۖ  کو مشقتیں پیش آتی تھیں اُس رازِ خداوندی اور حکمت ِالٰہیہ کی وجہ سے اُن کا آپ کو تحمل ہوتا تھا اُس کا وجود تو یقینی ہے۔منجملہ اُن حکمتوں کے ایک یہ ہے کہ آپ کے مراتب اور درجات کی ترقی ہو اور دُوسرے یہ کہ حق تعالیٰ کی معرفت اور اِستغنائی کا اَندازہ ہو۔ تیسرے یہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 14 1
4 اِجتناب بوجہ اِقتصادی مسائل : 16 3
5 حضرت معاویہ کا لڑائی سے اِجتناب کرتے ہوئے مذاکرات کو ترجیح دینا : 16 3
6 حضرت معاویہ اور آپ ۖ کی دُعا کا اثر 18 3
7 حکومت مل کے رہے گی : 18 3
8 حضرت کا لطیف اِستنباط، علماء پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے : 18 3
9 ملفوظات شیخ الاسلام 19 1
10 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 20 9
11 معارف و حقائق : 20 9
12 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 22 9
13 اَب اِس خط کی روشنی میں دو باتیں توجہ طلب ہیں : 24 9
14 اِس خط کی رسیدگی کا منتظر 24 9
15 حکیم فیض عالم صدیقی کا جواب 26 9
16 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 34 1
17 تواضع کی ضرورت اور اُس کے حاصل کرنے کا طریقہ : 34 16
18 تواضع سے متعلق چند بزرگوں کی حکایتیں : 35 16
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 36 1
20 فقر و شدتِ ضیق حضرت فاطمہ 38 19
21 بیان تسکین رسول اللہ ۖ از تسلی خدیجہ : 39 19
22 حضرت فاطمہ کی قبر کا کلام : 41 19
23 وفیات 42 1
24 گلدستہ ٔ احادیث 44 1
25 صبح و شام اِس دُعاء کا تین بار پڑھنا ہر مرض سے بچاتا ہے : 44 24
26 حضور ۖ جب اللہ تعالیٰ سے دُعاء کرتے تو تین بار کرتے : 46 24
27 چوہدری محمد رفیق صاحب 48 1
28 اِسلام اور غامدیت … ایک تقابل 48 27
29 غامدی صاحب کے عقائد و نظریات 48 27
30 متفقہ اِسلامی عقائد و اَعمال 48 27
31 یہودی خباثتیں 56 1
32 ۔ یہودی سرمایہ داروں مونیٹوری اور رَوٹ شیلڈ کی تحریک 56 31
33 صہیونی تحریک : 57 31
34 دینی مسائل 60 1
35 مہرِ مثل کا بیان 60 34
36 مہر کے چند دیگر مسائل : 61 34
37 نکاحِ فاسد سے یاشُبہ سے کسی عورت سے صحبت کرنے پر مہرِ مثل کا حکم : 61 34
38 اخبار الجامعہ 63 1
39 بقیہ : حضرت فاطمہ کے مناقب 63 19
Flag Counter